اسد قیصر اور خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے دیگر زعما حضرت مولانا کے ہاں تواتر سے حاضری دینے لگے تو کپتان نے پارٹی کو ہدایات جاری کر دیں کہ خبردار! آئندہ کوئی مولانا کے بارے میں منفی ریمارکس نہ دیے جائیں۔
ماضی کے دو بدترین حریفوں کے بیچ میل ملاقاتوں سے قربتیں بڑھنے لگیں، حالیہ انتخابات میں دھاندلی پر مؤقف بھی ایک ہوا، اداروں کی مداخلت پر بھی پر فریقین کے ہاں یکسوئی آ گئی اور تو اور بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے خلاف آپریشز کی مخالفت میں بھی دونوں جماعتوں کے بیچ ہم آہنگی دیکھنے کو ملی۔
لیکن پھر اچانک مولانا نے اعلان فرمایا کہ امریکی ایوان نمائندگان سے پاس ہوئی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، انہوں نے البتہ یہ سب کہتے ہوئے پاکستان کی سفارتکاری پر بھی سنجیدہ سوال اٹھائے۔
مزید پڑھیں
-
کرکٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے، اجمل جامی کا کالمNode ID: 865306
-
عزم استحکام مگر کس کے لیے؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 868166