Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں سیاسی جماعت پر پابندی لگانا واشنگٹن کے لیے باعثِ تشویش: امریکہ

ترجمان نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے پی)
امریکہ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے تحریکِ انصاف پر پابندی کے فیصلے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی واشنگٹن کے لیے باعثِ تشویش ہو گی۔
منگل کو محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں سیاسی جماعت پر پابندی سے متعلق ہم نے حکومت کے بیانات دیکھے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز ہے۔ لیکن یقیناً کسی سیاسی پارٹی پر پابندی لگانا ایک ایسی بات ہو گی جو ہمارے لیے بڑی تشویش کا باعث ہو گی۔‘
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان سے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق بھی سوال ہوا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں کی پرامن پاسداری کی حمایت کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلوں اور مزید فیصلوں پر نظر رکھیں گے۔
پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سیپکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے وفاقی حکومت کے ان کی جماعت پر پابندی لگانے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور سپریم کورٹ کی توہین ہے۔

شیئر: