Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے میں ’سینکڑوں جنگی جرائم‘ کا ارتکاب، ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ ’اسے جنگجوؤں کی طرف سے جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کی کارروائیوں کے شواہد ملے ہیں (فوٹو اے ایف پی)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بدھ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے میں سینکڑوں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور دیگر فلسطینی مسلح گروہوں کی قیادت کی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر بیلکیس ولی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہمارے لیے مخصوص واقعات کی تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے، ظاہر ہے کہ اس دن سینکڑوں تھے۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ان جرائم میں شہریوں پر جان بوجھ کر اور اندھا دھند حملے شامل ہیں جن میں زیر حراست افراد کا جان بوجھ کر قتل، ظالمانہ اور دیگر غیر انسانی سلوک، جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد، یرغمال بنانا، لاشوں کو مسخ کرنا اور برباد کرنا، انسانی ڈھال کا استعمال اور لوٹ مار شامل ہے۔‘
رپورٹ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو جنیوا کنونشنز میں درج ہیں۔
اگرچہ حماس کو اس حملے کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن رپورٹ میں بشمول فلسطینی اسلامی جہاد دیگر مسلح گروہوں کی فہرست دی گئی ہے جنہوں نے 7 اکتوبر کو جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔
بیلکیس ولی کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعی غزہ کے شہری نہیں تھے جنہوں نے بدترین زیادتیوں کا ارتکاب کیا، یہ ایک دعویٰ تھا جو حماس کی طرف سے واقعات سے خود کو دور کرنے کے لیے اور اسرائیل کی طرف سے اپنی انتقامی کارروائی کو جواز فراہم کرنے کے لیے بہت جلد کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے غزہ کے ارد گرد شہروں، کبوتز کمیونٹیز اور فوجی اڈوں پر حملے کی ’ناقابل یقین حد تک منظم اور مربوط نوعیت‘ کی طرف اشارہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’حملہ کے بہت سے مقامات پر جنگجوؤں نے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی جب وہ بھاگنے کی کوشش کرتے تھے، اور ان لوگوں پر جو علاقے میں گاڑیاں چلا رہے تھے۔‘
’انہوں نے دستی بم پھینکے اور محفوظ کمروں اور دیگر پناہ گاہوں میں فائرنگ کی اور گھروں پر راکٹ سے چلنے والے دستی بم داغے۔ انہوں نے کچھ گھروں کو آگ لگا دی، لوگوں کو جلایا اور دم گھٹنے سے مار ڈالا، اور دوسروں کو زبردستی باہر نکال دیا جن کو انہوں نے پھر پکڑ لیا یا مار دیا۔‘
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ ’اسے جنگجوؤں کی طرف سے جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کی کارروائیوں کے شواہد ملے ہیں جن میں جبری عریانیت اور سوشل میڈیا پر جنسی تصاویر کو رضامندی کے بغیر پوسٹ کرنا شامل ہے۔‘

عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 116 غزہ میں باقی ہیں (فوٹو اے ایف پی)

رپورٹ میں جنسی تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی ایک ٹیم کا حوالہ دیا گیا جس نے کہا کہ انہوں نے ایسے لوگوں کا انٹرویو کیا جنہوں نے کم از کم تین مقامات پر ’ریپ اور گینگ ریپ سمیت دیگر جنسی تشدد کی اطلاع دی۔‘
اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حملے کے نتیجے میں 11 سو 95 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 116 غزہ میں باقی ہیں اور 42 ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 38 ہزار 664 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
رپورٹ میں صرف 7 اکتوبر کے واقعات کا احاطہ کیا گیا تھا اس کے بعد کی جنگ کا ذکر نہیں کیا گیا۔

شیئر: