Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’محفوظ زون‘ پر اسرائیلی حملوں میں امریکی بم استعمال ہوئے، ماہرین

’یہ بم ’بنکر بسٹر‘ وار ہیڈ کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے۔ فائل فوٹو گارجین
ہتھیاروں کے ماہرین کے مطابق غزہ میں نو ماہ سے جاری جنگ میں سب سے زیادہ خونریز حملوں میں خان یونس شہر کے پاس المواسی پر اسرائیل کے مہلک حملے میں امریکہ کے فراہم کردہ  بم استعمال کیے گئے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے اعلان کردہ ’محفوظ زون‘ پر بمباری نے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع خیمہ بستی کو جلی ہوئی بنجر زمین میں تبدیل کر دیا۔
اسرائیل کے اس مہلک ترین حملے  کے باعث قریبی ہسپتال مریضوں اور لاشوں سے بھر گئے۔
حماس کے زیرانتظام علاقے بیراج میں وزارت صحت کے مطابق اس حملے میں کم از کم 92 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے دو ’ماسٹر مائنڈز‘ کو ہدف بنایا جنہوں نے اس جنگ کی ابتداء کی تھی۔
اسرائیلی ترجمان نے کہا ہے ’اس حملے میں ایک اعلیٰ کمانڈر رافع سلامہ مارا گیا تاہم حماس کے فوجی سربراہ محمد دیف کے بارے میں غیریقینی صورتحال برقرار ہے۔‘
اے ایف پی کی جانب سے ریلیز کی گئی اس مہلک حملے کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کھمبی کی طرز کا سفید دھویں کا بادل مصروف سڑک کے عین اوپر ہے، قریبی عمارت تباہ ہو چکی ہے اور ایک بڑا گڑھا موجود ہے۔

حملے میں کم ازکم 92 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

ہتھیاروں کے دو ماہرین نے اس حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے بارے میں کہا ہے ’آن لائن گردش کرنے والی دھماکے کی جگہ کی ویڈیو میں دیکھا گیا گولہ بارود پر امریکی ساختہ جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک جنگی سازوسامان (جے ڈی اے ایم) کے پنکھے کا پر تھا۔‘
اے ایف پی آزادانہ طور پر حملے کی اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکی تاہم جی پی ایس کی مدد سے چلنے والی کٹ بغیر گائیڈڈ فری فال بموں نام نہاد ’خاموش بم‘ کو درست رہنمائی والے ’سمارٹ‘ گولہ بارود میں تبدیل کرتی ہے جو اہداف کی جانب لے جاتے ہیں۔
امریکہ نے1991 میں آپریشن ڈیزرٹ سٹارم کے بعد خراب موسم میں درستگی کو بہتر بنانے کے لیے یہ جی پی ایس کی مدد سے چلنے والی ایسی کٹ تیار کی تھی۔
جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک جنگی سازوسامان (جے ڈی اے ایم) کی یہ کٹ پہلی بار 1997 میں فراہم کی گئی، امریکی فضائیہ کے مطابق یہ سسٹم 95 فیصد قابل اعتبار ہے۔

مہلک حملے سے قریبی ہسپتال مریضوں اور لاشوں سے بھر گئے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

امریکی فوج کے ایک سابق دھماکہ خیز آرڈیننس ڈسپوزل ٹیکنیشن ٹریور بال نے المواسی کے حملے کی تصاویر سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’یہ صد فیصد  (جے ڈی اے ایم)  کٹ ہے جو امریکہ میں بنی ہے۔‘
ٹریور بال نے مزید بتایا ہے ’یہ بم ’بنکر بسٹر‘ وار ہیڈ کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے جسے کنکریٹ میں گھسنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔‘
گنجان آباد غزہ کی پٹی میں اتنے بڑے بموں کے بار بار استعمال نے انسانی غم و غصے کو جنم دیا ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن پر اسرائیل کو فراہم کئے جانے والے جنگی سازوسامان پر نظرثانی کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: