Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی حملوں کے بعد بھی جنگ بندی کے مذاکرات سے الگ نہیں ہوئے، حماس

فلسطینی شعبہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں 90 فلسطینی ہلاک ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ سنیچر کو غزہ پر مہلک حملوں کے بعد بھی حماس اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات سے الگ نہیں ہوا ہے۔
اس حملے کے حوالے سے اسرائیل نے بتایا تھا کہ اس میں حماس کے رہنما محمد ضیف کو نشانہ بنایا گیا تاہم حماس نے ان کے ’محفوظ‘ رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الریشیق نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ عرب ثالثوں اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے لیے ہونے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
مقامی شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم سے کم 90 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے تھے۔
حالیہ دنوں کے دوران ایسے حوصلہ افزا آثار سامنے آئے تھے جن سے امید پیدا ہو گئی تھی کہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
دوحہ اور قاہرہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں شریک دو مصری سورسز نے سنیچر کو کہا تھا کہ تین روز کی بات چیت کے بعد گفتگو کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔
یہ توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو رواں ہفتے کے اوائل میں اپنے قریبی وزرا کا اجلاس طلب کریں گے جس میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اگرچہ اسرائیل نے اپنے حملے میں حماس کے رہنما محمد ضیف کو نشانہ بنانے کا دعوٰی کیا تھا کہ تاہم اس میں ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
اس بارے میں اسرائیل کے فوجی سربراہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعوٰی کیا تھا کہ حماس اپنے رہنما کے نشانہ بننے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔
اسرائیلی حملوں کے حوالے سے حماس کے شعبہ صحت اور میڈیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان میں ایک اقوام متحدہ کے سکول پر کیا گیا جس میں پناہ گزینوں نے پناہ لے رکھی ہے، حملے کے نتیجے میں 15 فلسطینی ہلاک ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس مقام کو حماس کے جنگجو اسرائیلی فوج پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے تھے اور کارروائی کے لیے ان تمام ممکنہ اقدامات پر عمل کیا گیا کہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔
خیال رہے اسرائیلی حملے کے بعد حماس کے ایک رہنما نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی کی جانب سے ’قتل عام‘ اور جنگ بندی کے لیے اس کے رویے کی وجہ سے حماس مذاکرات سے دستبردار ہو گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ تنظیم کے عسکری رہنما محمد ضیف ’ٹھیک‘ ہیں اور اسرائیل کے جنوبی غزہ کے ایک کیمپ پر بڑے بم حملے کے باجود کام کر رہے ہیں۔

شیئر: