بنگلہ دیش میں کرفیو، وزیراعظم کے بیرونی دورے منسوخ اور انٹرنیٹ سروس تاحال بند
بنگلہ دیش میں کرفیو، وزیراعظم کے بیرونی دورے منسوخ اور انٹرنیٹ سروس تاحال بند
ہفتہ 20 جولائی 2024 8:44
بنگلہ دیش میں چند دنوں سے جاری مظاہروں کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پولیس کی مدد کے لیے فوج بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث وزیراعظم شیخ حسینہ نے غیرملکی دورے منسوخ کر دیے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق جمعرات سے انٹرنیٹ سروسز بند ہیں اور بیرون ملک ٹیلی فون کالز بھی مشکل سے مل رہی ہیں اور اس طرح بنگلہ دیش کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ کئی دنوں سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے جس میں 105 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
پندرہ سال وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے کے بعد حالیہ مظاہرے شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
جمعے کی رات گئے ملک بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا جبکہ وزیراعظم کے دفتر نے پولیس کی مدد کے لیے فوج کو بھی طلب کیا ہے۔
وزیراعظم کے پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حکومت نے کرفیو نافذ کرنے اور سویلین حکام کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
سنیچر کی صبح دارالحکومت ڈھاکہ کی گلیاں بالکل خالی تھیں جبکہ 2 کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے فوجی جوان گشت کرتے دکھائی دیے۔
کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے چند رکشہ ڈرائیوروں کو پولیس نے واپس بھیج دیا اور گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔
بنگلہ دیش کے پرائیویٹ ٹی وی چینل 24 نے رپورٹ کیا ہے کہ کرفیو آئندہ روز اتوار کی صبح 10 بجے تک نافذ رہے گا۔
پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے غیرملکی دوروں کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم نے سپین اور برازیل کے سرکاری دورے پر جانا تھا تاہم پرتشدد مظاہروں کے باعث منسوخ کر دیے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز سے ہی بنگلہ دیش میں روزانہ کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ موجودہ سسٹم کے تحت نصف سے زیادہ سول سروس کی پوسٹس ایک مخصوص گروپ کے لیے مختص ہیں جس میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچے بھی شامل ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سکیم کے ذریعے شیخ حسینہ کی حمایت کرنے والے حکومت حامی گروپس سے وابستہ افراد کے بچوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
پیر کو عوامی لیگ کے طلبہ ونگ اور کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھی پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے اور وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت پر زور دیا کہ وہ پرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن نہ کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کو کسی بھی طرح کے خطرے اور تشدد سے بچائیں۔