Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں احتجاج، ہائی کمیشن کی پاکستانی طلبہ کو مظاہروں سے دور رہنے کی ہدایت

بنگلہ دیش میں رواں ماہ کے آغاز سے ہی کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے وہاں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبہ کو مظاہروں سے دور رہنے اور حفاظتی تدابیر اپنانے کا کہا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہائی کمیشن نے جاری بیان میں طلبہ کو ایمرجنسی کی صورت میں فرسٹ سیکریٹری سے رابطہ کرنے کا کہا ہے اور ان کا نمبر بھی شیئر کیا ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ کئی دنوں سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے جس میں چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کو پاکستان کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو اپنے ہاسٹل کے کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان کے مطابق بدھ کی صبح وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف سے بات کی۔
ہائی کمشنر سید معروف نے وزیر خارجہ کو سکیورٹی کی صورتحال اور پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کی غرض سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہائی کمیشن نے مصیبت میں مبتلا پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ہیلپ لائن کھول دی ہے۔
وزیر خارجہ نے ہائی کمشنر کو بنگلہ دیش میں پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی اور مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کا کہا۔

عوامی لیگ کے طلبہ ونگ اور کوٹہ سسٹم کے مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی رات گئے حکومت نے ملک بھر میں ہر سکول، یونیورسٹی اور مدرسوں کو آئندہ نوٹس تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ مظاہروں کے مقامات پر پیرا ملٹری فورسز بھی تعینات کرنے کا کہا ہے۔
مظاہرین نے احتجاج میں ہلاک ہونے والے طلبہ ساتھیوں کی نماز جنازہ آج بدھ کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالب علم فریحہ اسلام کا کہنا ہے کہ ’ہمارا احتجاج جاری رہے گا چاہے یہ جس قدر تشدد ہم پر کریں۔‘
انہوں نے بتایا کہ طلبہ نے حکومت کے حامی طلبہ کو یونیورسٹی کے ہوسٹلز سے نکال دیا ہے تاکہ کیمپس میں مزید پرتشدد واقعات کو رونما ہونے سے روکا جائے۔
رواں ماہ کے آغاز سے ہی بنگلہ دیش میں روزانہ کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ موجودہ سسٹم کے تحت نصف سے زیادہ سول سروس کی پوسٹس ایک مخصوص گروپ کے لیے مختص ہیں جس میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچے بھی شامل ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سکیم کے ذریعے شیخ حسینہ کی حمایت کرنے والے حکومت حامی گروپس سے وابستہ افراد کے بچوں کو فائدہ  پہنچایا جا رہا ہے۔
پیر کو عوامی لیگ کے طلبہ ونگ اور کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ 

رواں ماہ کے آغاز سے جاری مظاہروں میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی محکمہ خارجہ نے پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے اور وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن نہ کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی حکومت پر زور دیا کہ وہ مظاہرین کو کسی بھی طرح کے خطرے اور تشدد سے بچائیں۔

شیئر: