Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ڈاکٹروں نے مردہ ماں کے رحم میں موجود بچے کو بچا لیا

بچے کو انکیوبیٹر میں رکھا گیا اور بعد میں دير البلح کے الاقصیٰ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کے ایک ہسپتال نے سنیچر کو کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے کی وجہ سے جان کی بازی ہارنے والی ایک حاملہ خاتون کے رحم میں موجود بچے کو بچا لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علا عدنان حرب الكرد جو نو مہینے کی حاملہ تھیں، اسرائیل کے میزائل حملوں میں بمشکل بچ پائیں۔ غزہ کی ریسکیو سروسز کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 24 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں سے چھ کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
سرجن اکرم حسین کا کہنا تھا کہ الكرد جب العودة ہسپتال پہنچیں تو وہ ’تقریباً مر چکی‘ تھیں۔
ڈاکٹرز ماں کو بچانے میں تو ناکام رہے لیکن جب انہوں نے الٹرا ساؤنڈ کیا تو انہیں بچے کی دل کی دھڑکن محسوس ہوئی۔
سرجن کے مطابق ’انہوں نے فوری طور پر آپریشن کیا اور بچے کو نکالا۔‘
ہسپتال کے شعبہ گائنالوجی کے سربراہ رائد السعودی کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر نومولود کی حالت تشویشناک تھی تاہم آکسیجن اور طبی امداد ملنے کے بعد اس کی حالت مستحکم ہو گئی۔
بچے کو انکیوبیٹر میں رکھا گیا اور بعد میں دير البلح کے الاقصیٰ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
العودة ہسپتال کے ایک طبی اہلکار کے مطابق وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والی تین خواتین اور ایک بچے کی فہرست میں علا عدنان حرب الكرد بھی شامل ہیں۔ آبائی گھر پر حملے میں ان کے شوہر بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے انفرادی حملوں کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن فوج کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی وسطی غزہ میں ’دہشت گردوں کے بنیادی انفراسٹکچر کے مقامات پر ٹارگٹڈ چھاپے مار رہے ہیں۔‘

شیئر: