Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرملکی شہریوں کی سکیورٹی انتظامات، چار بڑے منصوبوں کی سکیورٹی فوج کے حوالے

سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا کے مطابق اس وقت غیرملکیوں کی سیکیورٹی کے فُول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: وزارت اطلاعات)
وفاقی حکومت نے غیرملکیوں کے خلاف حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر اُن کے سکیورٹی انتظامات پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے اُنہیں مزید سخت بنا دیا ہے۔
نئے انتظامات کے تحت انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) باقاعدگی کے ساتھ غیرملکی شہریوں کی سکیورٹی کا آڈٹ کر رہی ہے، جبکہ چار بڑے نان سی پیک منصوبوں کے سیکیورٹی انتظامات مکمل طور پر فوج کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا نے ملک میں غیرملکیوں کی سکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بشام میں چینی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد تمام غیرملکی شہریوں کے سکیورٹی انتظامات کا از سر نو جائزہ لیا گیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ بشام واقعے کے فوری بعد چینی سفارت خانے اور دیگر متعلقہ سٹاف کے ساتھ مل کر سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے واقعے پر ایک جے آئی ٹی بھی قائم کی گئی تھی جس نے اس واقعے کے محرکات جاننے اور سدباب پر کام کیا تھا۔ بشام دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی اور واقعے میں ملوث 11 ملزمان کو فوری گرفتار کیا گیا تھا۔
سیکریٹری وزارت داخلہ نے قائمہ کمیٹی کو دی گئی اپنی بریفنگ میں مزید بتایا کہ ’حکومتی ہدایات کے بعد ہم نے پاکستان میں موجود چینی عہدیداران بالخصوص چینی سفارت خانے کے حکام کے ساتھ مل کر غیرملکیوں کی سیکیورٹی کا از سر نو جائزہ لے کر نئے انتظامات کو حتمی شکل دی۔‘
ان کے مطابق اس وقت غیرملکیوں کی سیکیورٹی کے فُول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔

بڑے نان سی پیک منصوبوں کی مکمل سکیورٹی فوج کے حوالے

ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں بالخصوص ڈیموں کے حفاظتی انتظامات مضبوط بنانے کے حوالے سے سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا نے بتایا کہ ’غیرملکی شہریوں اور مختلف منصوبوں کو محفوظ بنانے کے لیے چار بڑے نان سی پیک منصوبوں کے سکیورٹی انتظامات فوج کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ ان منصبوں میں دیامر بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، مہند ڈیم اور کے-فور منصوبہ شامل ہے۔ اِن منصوبوں کے سکیورٹی انتظامات فوج دیکھ رہی ہے۔‘

خرم علی آغا کے مطابق بشام میں چینی شہریوں پر حملے کے بعد تمام غیرملکی شہریوں کے سکیورٹی انتظامات کا از سر نو جائزہ لیا گیا ہے۔ (فوٹو: ریسکیو 1122)

مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے سفری انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بشام میں چینی شہریوں کی گاڑیوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اب دیامر بھاشا اور داسو ڈیم پر کام کرنے والے شہریوں کو ہیلی کاپٹر کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ یعنی اُن کی منصبوں کی سائٹ پر منتقلی اور واپسی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ممکن بنائی جا رہی ہے۔
قائمہ کمیٹی داخلہ نے غیرملکی شہریوں کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو اِن انتظامات پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ایف آئی اے اور نادرا سربراہان کی عدم شرکت اور اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن کی گرفتاری پر پاکستان تحریک انصاف کے ممبران شہریار آفریدی اور جمشید دستی نے کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
اس موقع پر شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پارلیمان سپریم ہے مگر اِس ادارے کو عزت نہیں دی جا رہی۔
کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیق اللہ نے بھی پی ٹی آئی ممبران کے موقف کی تائید کی۔ تاہم کمیٹی رکن حنیف عباسی نے آغا رفیق اللہ کو واک آؤٹ کرنے سے روک دیا۔

شیئر: