انگلینڈ میں خواتین کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ، 23 لاکھ افراد جرائم میں ملوث
انگلینڈ میں خواتین کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ، 23 لاکھ افراد جرائم میں ملوث
منگل 23 جولائی 2024 17:32
رپورٹ کے مطابق ’ہر 12 میں سے کم سے کم ایک خاتون ہر سال تشدد کا نشانہ بنتی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے روزانہ 3 ہزار واقعات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ایک رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے اسے ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے دو اداروں کی جانب سے مرتب کردہ اس سٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ ہر 12 میں سے کم سے کم ایک خاتون ہر سال تشدد کا نشانہ بنتی ہے جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے حوالے سے سینیئر پولیس چیف میگی بلِتھ کا کہنا تھا کہ ’خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ’قومی ایمرجنسی‘ ہے۔
سٹڈی کے مطابق 2023-2022 میں پولیس کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے 10 لاکھ سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں 2019-2018 کے درمیان اور گذشتہ برس 37 فیصد اضافہ ہوا ہے، پولیس کو سب سے زیادہ گھریلو تشدد کے واقعات سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔
اس سٹڈی کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کے 20 میں سے ایک یا 23 لاکھ افراد سالانہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے جُرم میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
پولیس چیف کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ محتاط اندازے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ پولیسنگ میں زیادہ جرائم رپورٹ نہیں ہوتے، ہم صرف چند واقعات کو ہی دیکھتے ہیں۔‘
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان دو ممالک میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں وبا کی طرح اضافہ ہوا ہے۔
میگی بلِتھ کہتی ہیں کہ ’حکومت کو فرسودہ کریمینل جسٹس سسٹم میں اصلاح کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔‘
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2013 سے 2022 کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور استحصال کے واقعات میں 435 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ان کی تعداد 20 ہزار سے ایک لاکھ 7 ہزار تک جا پہنچی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب کم عمر مجرم جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں، اب ایک مشتبہ کی اوسط عمر 15 سال ہے۔
برطانیہ کی وزارت داخلہ نے گذشتہ برس فروری میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو عوامی تحفظ کے لیے قومی خطرہ قرار دیا تھا۔
گذشتہ سال کے دوران 4 ہزار 500 سے زیادہ نئے پولیس افسران کو زیادتی اور سنگین جنسی جرائم کی تحقیقات کی تربیت دی گئی۔
سٹڈی کے مطابق دسمبر 2022 سے دسمبر 2023 تک ایک سال کے دوران بالغوں کے ساتھ زیادتی کے الزامات میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔