تاہم مشتری اور اس نئے سیارے میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اسے اپنے ستارے کے گرد چکر مکمل کرنے میں ایک صدی سے زیادہ یعنی تقریباً 250 سال کا عرصہ لگتا ہے۔
اس کا اپنے ستارے سے فاصلہ سورج اور زمین کے درمیان فاصلے سے 15 گنا زیادہ ہے۔
سائنس دانوں کو طویل عرصے سے شبہ تھا کہ ایک بڑا سیارہ اس ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے جو 12 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
خیال رہے کہ ایک نوری سال 5.8 ٹریلین میل کے برابر ہے۔
ان نئے مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سیارہ ایپسیلن انڈی اے نامی ستارے کے گرد چکر لگاتا ہے، جو کہ تین ستاروں پر مشتمل نظام کا حصہ ہے۔
جرمنی میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ برائے فلکیات سے وابستہ الزبتھ میتھیوز کی سربراہی میں ایک بین الاقوامی ٹیم نے پچھلے سال یہ تصاویر اکھٹی کی تھیں جبکہ بدھ کو نیچر نامی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
الزبتھ میتھیوز کے مطابق، سیارہ اور ستارہ 3.5 ارب سال پرانا ہے تاہم اس کی عمر ہمارے نظام شمسی سے ایک ارب سال کم ہے۔
ستارہ ہمارے اپنے نظام شمسی سے اتنا قریب اور روشن ہے کہ یہ جنوبی نصف کرہ میں بھی دکھائی دیتا ہے۔
الزبتھ میتھیوز کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر گیس کے علاوہ پانی کی شکل میں کوئی مادہ موجود نہیں ہے لہٰذا یہاں زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ہمارے نظام شمسی سے باہر سیاروں کی موجودگی کی تصدیق 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہوئی تھی۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق ایکزو پلینٹس کہلائے جانے والے ان سیاروں کی تعداد اب 5 ہزار 690 تک پہنچ گئی ہے۔