Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نصف صدی بعد ایک بار پھر ’چاند پر جانے‘ کا ارادہ ہے: ناسا

مشن Artemis II ستمبر 2025 میں چاند کے جنوبی قطب پر اتارے گا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی خلائی ایجنسی کی میزبانی میں سینٹر فار سپیس فیوچرز چاند پر مشن بھیجنے کے لیے خلائی صنعتوں کو اکٹھا کرے گا اور 2035 تک 2 کھرب ڈالر کی عالمی خلائی معیشت بنائے گا۔
امریکی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے رواں ہفتے ریاض کے دورے کے دوران اشرق ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو میں بتایا ’خلائی سنٹر کا مستقبل خلائی صنعتوں، تجارتی کمپنیوں اور سرکاری پروگراموں کو ایک ساتھ لانا ہے۔
سعودی خلائی ایجنسی اور ورلڈ اکنامک فورم نے خلا پر مرکوز چوتھے صنعتی انقلاب میں سینٹر فار سپیس فیوچرز قائم کرنے کے لیے 29 اپریل کو  ہونے والے اجلاس میں معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
سینٹر فار سپیس فیوچر C4IR نیٹ ورک میں پہلا مرکز ہوگا جس کا مقصد خلائی تعاون میں عوامی سطح پر بات چیت کو آسان بنانا اور خلائی ٹیکنالوجیز کو تیز کرنے میں تعاون کرنا ہے۔
بل نیلسن نے بتایا کہ نصف صدی کے وقفے کے بعد ناسا ایک بار پھر ’چاند پر واپس جانے‘ کا ارادہ رکھتا ہے تاہم اس بار بین الاقوامی تجارتی شراکت داروں کو ساتھ شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سینٹر فار سپیس فیوچرز اہم خلائی معیشت کے فروغ کے لیے ان کمرشل اور سرکاری پروگراموں کو اکٹھا کرے گا۔

سینٹر فار سپیس فیوچر کا مقصد خلائی ٹیکنالوجیز میں تعاون کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ناسا نے رواں سال کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ ’چاند مشن Artemis II‘ کا مقصد ستمبر 2025 میں چاند کے جنوبی قطب کے قریب خلابازوں کو اتارنا ہے۔
ناسا کے عہدیدار نے مزید کہا ’ہم ایک خلائی معیشت کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو تقریباً  ایک دہائی بعد 2035 تک دو کھرب ڈالر ہو جائے گی جو ایک ملک کے اقتصادی شعبے کا اہم حصہ ہے۔

شیئر: