اسرائیل کے زیرِقبضہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملے میں 11 ہلاک، حزب اللہ کی تردید
اسرائیل کے زیرِقبضہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملے میں 11 ہلاک، حزب اللہ کی تردید
ہفتہ 27 جولائی 2024 22:10
اسرائیلی ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ لبنان سے داغے گئے راکٹ کے نتیجے میں 13 افراد زخمی بھی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق اسرائیل کے زیرِقبضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹ بال گراؤنڈ پر راکٹ حملے میں بچوں سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس نے وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے سنیچر کو ہونے والے اس حملے کا الزام حزب اللہ پر عائد کیا ہے لیکن لبنانی تنظیم نے اس کی تردید کی ہے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ وہ راکٹ حملے کے جواب کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ غزہ میں تنازع کے آغاز کے بعد سے اسرائیل یا اسرائیل کے زیرِقبضہ علاقے پر سب سے مہلک حملہ ہے۔
اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ کے درمیان لبنان اور اسرائیل کی سرحد اور اس کے قریبی علاقوں میں حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔ اور بھاری ہتھیاروں سے مسلح دونوں فریقین کے درمیان ایک مکمل جنگ کے خدشات ابھر رہے ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کا بتایا کہ لبنان سے داغے گئے راکٹ کے نتیجے میں 13 مزید افراد زخمی بھی ہوئے۔ یہ راکٹ مجدل شمس کے الدرزیہ گاؤں میں فٹ بال کی ایک پچ سے ٹکرایا ہے۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس کے ایک اہلار ایڈن اوشالوم کا کہنا تھا کہ ’جب ہم فٹ بال کے میدان میں پہنچے تو ہم نے بڑی تباہی دیکھی، اور ساتھ ہی چیزوں کو آگ لگی ہوئی تھی۔ گھاس پر لوگ مرے پڑے تھے اور منظر بھیانک تھا۔‘
ایک عینی شاہد نے روئٹرز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ (راکٹ) فٹ بال کے میدان سے ٹکرایا، یہ سب بچے ہیں... بہت سی لاشیں اور باقیات میدان میں پڑی ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کون ہیں۔‘
فٹ بال پچ پر حملے سے قبل سنیچر کو ہی لبنان پر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں چار عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
لبنان میں دو سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ جنوبی لبنان میں كفركلا پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے چار جنگجو مختلف مسلح گروپوں کے رکن تھے جن میں سے کم از کم ایک کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔
اس حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے طیارے نے عمارت میں داخل ہونے والے عسکریت پسندوں کے سیل کی نشاندہی کے بعد حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے فوجی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔
فوج کے مطابق اس کے بعد کم از کم 30 راکٹ لبنان سے سرحد پار فائر کیے گئے۔
دوسری جانب حزب اللہ نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ ’اُس کا اس واقعے سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے تمام جھوٹے الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔‘