متعلقہ اداروں کو خطرے سے دوچار علاقوں میں عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بروقت ضروری اقدامات کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
اس سے قبل این ڈی ایم نے کہا تھا کہ ملک میں شدید بارشوں سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
متعلقہ حکام نے ہدایت کی ہے کہ ’خطرے سے دو چار علاقوں کے رہائشی سیلابی پانی کو پار کرنے سے گریز کریں اور محفوظ مقامات کی پہلے ہی نشاندہی کر لیں۔‘
راولپنڈی میں رین ایمرجنسی
راولپنڈی میں موسلادھار بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ واسا نے راولپنڈی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
واسا رین ایمرجنسی پلان ناکام ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور شہر کے مختلف علاقے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
وارث خان، چاکرہ، سرکل روڈ اور اصغر مال روڈ کی گلیوں میں پانی داخل ہو گیا ہے اور مری روڈ پر بھی پانی کھڑا ہو گیا ہے۔
نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث پانی دکانوں میں داخل ہو گیا ہے جس کے لیے واسا راولپنڈی کی ہیوی مشینری نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے میں مصروف ہے۔
شہر میں مجموعی طور پر 50 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
دوسری طرف ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز نے کہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس فیلڈ میں موجود ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمز مختلف نشیبی علاقوں کا دورہ کر رہی ہیں۔
سیکٹر ایچ ایٹ اور جی سیون سمیت شہر بھر کے مختلف نالوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کے مطابق ٹریفک پولیس کی مدد سے تمام شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق 27جولائی سے بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی اور 29 جولائی سے وسطی اور جنوبی حصوں تک پھیل جائیں گی۔
اس کے باعث 27 جولائی کی رات سے 31 جولائی تک پنجاب، اسلام آباد، سندھ بلوچستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سنیچر کو خبردار کیا تھا کہ مون سون کی ہوائیں اگلے پانچ دنوں میں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے جس سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے کی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وارننگ
این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیلاب اچانک آ سکتا ہے جس کے باعث لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ خطرے والی آبادیوں کو سیلاب کے پانی سے بچنے اور سیلاب زدہ علاقوں سے دور محفوظ مقام تلاش کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‘
اتھارٹی نے کہا کہ اس نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سیلاب اور شدید موسم کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔