پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ واپس نہیں ہوا، مشاورت جاری ہے: عطا تارڑ
منگل 30 جولائی 2024 20:35
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا، اس پر ابھی مشاورت کی جا رہی ہے۔
اٗردو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جماعت اسلامی کے 500 یونٹ تک بجلی کے نرخوں میں 50 فیصد کی کمی کے مطالبے کو ماننے اور اتنا بڑا ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگائے جانے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا اس بارے میں ابھی مشاورت کی جا رہی ہے۔
’پی ٹی آئی نے بطور سیاسی جماعت ممنوعہ فارن فنڈنگ حاصل کی ہے۔ تحریک انصاف نے سائفر کے قومی سلامتی کے معاملے پر بھی سیاست کی ہے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'پی ٹی آئی نے 9 مئی کو ملک کے قومی سلامتی کے اداروں پر حملے کیے ہیں۔ان سارے ثبوتوں کے ہوتے ہوئے حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔‘
’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل کے ملک دشمنوں کے ساتھ رابطے تھے‘
حالیہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پی ٹی آئی سوشل میڈیا سیل کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل کے ملک دشمنوں کے ساتھ رابطے تھے۔جس کی یادداشت کے باعث عمران خان منت سماجت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے معاملے پر اُردو نیوز سے گفتگو میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کسی اور سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔وہ پہلے کہتے تھے میں چھوڑوں گا نہیں اب کہہ رہے ہیں پلیز مجھ سے بات کر لو۔
500’یونٹ تک بجلی بلوں پر 50 فیصد رعایت کی فِسکل پوزیشن میں نہیں‘
جماعت اسلامی کی جانب سے 500 یونٹ تک بجلی کے نرخوں میں 50 فیصد تک کمی کے مطالبے پر وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ حکومت ابھی بجلی کے بلوں پر اتنا بڑا ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ’تاہم حکومت اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ضرور ریلیف دے گی۔ ہم نے ’فِسکل سپیس‘ میں رہتے ہوئے گزارہ کرنا ہے۔‘
’ملک مجموعی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے‘
ملک کی مجموعی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں ہم نے جب حکومت چھوڑی تھی تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور بجلی کے نرخ عوام کی پہنچ میں تھے۔جبکہ اُس وقت مہنگائی کی شرح 4 فیصد اور شرح نمو 6 فیصد پر تھی۔
2018’سے سال 2022 تک ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا گیا۔ اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات پیدا ہو گئے تھے۔ ہم نے دوبارہ آ کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ خدانخوستہ اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو اس وقت ہم خانہ جنگی کی حالت میں ہوتے۔‘
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس وقت ڈالر کا ریٹ مستحکم ہے۔ ’ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں۔ہماری برآمدات میں بھں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ان تمام اشاریوں کے بعد ملک مجموعی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں عوام کو مزید ریلیف ملے گا۔‘
بجلی کے بھاری بلوں پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے 3 مہینے کے لیے 200 یونٹ تک بجلی صارفین کے لیے خصوصی طور پر 50 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔ اس اقدام سے غریب عوام کو بڑا ریلیف مل سکے گا۔