Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آزاد اراکین کی پی ٹی آئی میں شمولیت، الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل ایوان میں پیش

الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل مسلم لیگ ن کے ارکان بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے پیش کیا (فائل فوٹو: اے پی پی)
وفاقی حکومت نے الیکشن جیتنے والے اُمیدواروں کو ایک ہی مرتبہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا پابند بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل پیش کر دیا ہے۔
یہ ترمیمی بل پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کو قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کا ہی رکن قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیا گیا ہے۔
بل میں وفاقی حکومت نے الیکشن جیتنے والے آزاد رکن کو ایک ہی مرتبہ مخصوص وقت کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا پابند بنانے کی تجویز دی ہے۔
اس حوالے سے منگل کو مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا گیا۔
یہ بل پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے پیش کیا جسے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
بل منظور ہونے کی صورت میں انتخابات سے متعلق ایک نیا قانون وجود میں آئے گا اور جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرائی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکیں گی۔ `
ایوان میں پیش کیے گئے ترمیمی بل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہ کروائی ہو تو اُسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں دو ترامیم متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔
بل کے مطابق کوئی سیاسی جماعت مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کروانے میں ناکام رہے تو اس مرحلے کے بعد وہ مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہوگی۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کے مندرجات کے مطابق بل میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 66 اور 104 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
ایکٹ میں دفعہ 104 الف شامل کی گئی ہے۔اس شق کے مطابق کامیاب آزاد امیدوار کی جانب سے سیاسی جماعت میں شمولیت کی رضامندی ناقابل تنسیخ ہوگی۔کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے ایک ہی مرتبہ رضامندی دی جاسکے گی۔

الیکشن ترمیم بل 2023 کو پیش کرنے کے دوران اپوزیشن ارکان نے بل کی مخالفت کی (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ایکس اکاؤنٹ)

قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن ترمیم بل 2024 کو پیش کرنے کے دوران اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی نے شور شرابہ کیا اور بل کی مخالفت کی۔
اس کے باوجود مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی نے بل پیش کر دیا جسے بعدازاں سپیکر کی جانب سے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن جیتنے والے آزاد ارکان کو پی ٹی آئی کا رکن تسلیم کیا تھا۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 41 ارکان کا نوٹی فیکیشن تاحال جاری نہیں ہوا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے 12 جولائی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی، پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی فہرست بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروائی رکھی ہے۔
الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی فہرست میں 67 خواتین اور 11 اقلیتی نشستوں کے لیے نام دیے گئے ہیں جب کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے صنم جاوید، عالیہ حمزہ، کنول شوزب، روبینہ شاہین اور سیمابیہ طاہر اور دیگر کے نام شامل ہیں۔

شیئر: