Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی آرٹسٹ کی جنوب ایشیائی اور عرب ثقافتوں کی حقیقت پسندانہ تصویر کشی

یقین ہے آرٹ کا یہ انداز مشکل معاملات پر روشنی ڈالنے میں مدد کر سکتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پاکستانی آرٹسٹ زینب انور نے اپنی تخلیق میں رنگوں کی مدد سے جنوب ایشیائی اور عرب ثقافتوں کی حقیقت پسندانہ تصویر کشی کی ہے، جس میں معاشرے میں خواتین اور لڑکیوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے پر توجہ دی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 24 سالہ زینب انور پاکستان میں پیدا ہوئیں، 8 سال کی عمر میں سعودی عرب آ گئیں اور ریاض کے منارات انٹرنیشنل سکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
بعدازاں کینیڈا کی یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے واپس سعودی عرب آ گئیں۔

زینب نے بتایا ’ریاض میں وہ مختلف ثقافت کے لوگوں کے ساتھ پلی بڑھی ہیں لیکن مختلف ثقافتوں کے خاندانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ اکثر بات چیت کرتے نہیں دیکھا۔
سکول کی حد تک جنوبی ایشیائی اور عرب ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے تھے لیکن ان کی کوئی خاص مشترکہ نمائندگی نہیں دیکھی۔
میں نے محسوس کیا کہ سکول سے باہر ہمارے معاشرے مکمل طور پر الگ ہیں۔ مجھے اپنے ہنر کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں جنوبی ایشیا کے خاندانوں کے تجربات کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔

زینب انور نے بتایا کہ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز پاکستانی خواتین کو مختلف ماحول میں پیش کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مخصوص بالوں والی سیاہ فام خواتین کی ڈرائنگ بنانا شروع کی کیونکہ میں نے محسوس کیا کہ ان میں موجود خصوصیات دیگر ایشیائی خواتین میں نہیں۔
سکول میں دوران تعلیم لڑکیوں کی خوبصورتی کا معیار مختلف رہا ہے ، اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کے لیے میں نے آرٹ کا سہارا لیا۔

ڈپریشن اور اضطرابی کیفیت کے ساتھ اپنے مشکل احساسات اور تجربات کو بیان کرنے کے لیے میں نے حقیقت پسندانہ فن پاروں کی تخلیق کا آغاز کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اپنے احساس کو سمجھنے میں کافی وقت لگا اور ان حقیقی مسائل کو آرٹ کے ذریعے اجاگر کرنے میں کافی مدد ملی۔
مجھے یقین ہے کہ آرٹ کا یہ مخصوص انداز مشکل معاملات پر روشنی ڈالنے میں مدد کر سکتا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے امن کا احساس لا سکتا ہے جو سماجی مسائل اور ذہنی اضطراب میں مبتلا ہیں۔
میں نے محسوس کیا ہے کہ کئی ایسے معاملات ہیں جن سے نمنٹے کے لیے معاشرے کی خواتین اور لڑکیوں کو دشواری کا سامنا ہے۔

زینب نے بتایا کہ میں اپنی پینٹنگز میں جن رنگوں کا استعمال کرتی ہوں ان کی ترغیب کا بنیادی ذریعہ پاکستانی ثقافت ہے۔
پاکستان میں مخصوص انداز کے ٹرکوں پر بنی منفرد اشکال جسے ٹرک آرٹ کہا جاتا ہے اس  نے مجھے چھوٹی عمر سے ہی راغب کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپنے کام میں چمکدار رنگوں کا استعمال کرتی ہوں۔
زینب نے جنوبی ایشیائی اور عرب ثقافت کے مختلف پہلوؤں کی تصویر کشی کی ہے اور ان کے فن پاروں میں خواتین کا کردار نمایاں نظر آتا ہے۔

زینب کا کہنا ہے کہ وہ ایک عورت ہونے کے بہت سے آفاقی تجربات کو سمجھ سکتی ہیں جو وہ اپنے کام میں واضح کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
زائرین میرے ثقافتی کام کی بھی تعریف کرتے ہیں اور اسے معاشرے کی عکاسی کے طور پر جانچتے ہیں۔
زینب اپنے آرٹ میں خوشی اور غم  دونوں کیفیات کی عکاسی موجود ہے جو معاشرے میں فنکار اور ناظرین دونوں کے لیے اہم ہیں۔
 

شیئر: