وزیراعظم آفس اور ایف بی آر کا ’پروفیشنل تعلق‘ کیوں نہ بن سکا؟
وزیراعظم آفس اور ایف بی آر کا ’پروفیشنل تعلق‘ کیوں نہ بن سکا؟
منگل 6 اگست 2024 5:09
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
ایک اجلاس میں وزیراعظم لائیو خطاب کے دوران ایف بی آر کی کارگردگی پر برہم نظر آئے تھے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے والا مرکزی ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کچھ عرصے سے خبروں میں ہے۔
اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ایف بی آر کے چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کو مراسلہ بھجوا دیا ہے، لیکن وزیراعظم نے ان کی درخواست ابھی تک منظور نہیں کی۔
چیئرمین ایف بی آر کا قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیراعظم شہباز شریف ایف بی آر کی کارگردگی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گریڈ 21 کے ان لینڈ ریونیو سروس کے افسر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے اگلے سال 25 فروری کو ریٹائر ہونا تھا، تاہم انہوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت کو تحریری مراسلہ بھجوایا ہے اور اُنہوں نے عہدے سے سبکدوشی کے لیے حکومت کو دو ہفتوں کا نوٹس دیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ کے استعفے کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ وزیراعظم کا ایف بی آر اصلاحات اور ادارے میں موجود کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات پر مطمئن نہ ہونا تھا۔
دوسری جانب ایف بی آر کے ترجمان بختیار احمد نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک امجد زبیر ٹوانہ کی بطور چیئرمین ایف بی آر قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست ایک ذاتی نوعیت کا فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے کا وزیراعظم آفس یا وزیراعظم شہباز شریف سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
اس کے علاؤہ ایف بی آر میں موجود اعلیٰ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایک سال قبل چیئرمین ایف بی آر تعینات ہونے والے ملک امجد زبیر ٹوانہ کو وزیراعظم چیئرمین ایف بی آر لگانا ہی نہیں چاہتے تھے، لیکن اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے کہنے پر امجد زبیر ٹوانہ کو ایف بی آر کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چیئرمین ایف بی آر کی سرزنش
وزیراعظم شہباز شریف ان دنوں ایف بی آر کی کارگردگی کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں وہ ایف بی آر کی کارگردگی اور ڈیجٹیلائزیشن پر متعدد میٹنگز کی صدارت بھی کر چکے ہیں۔
ایک اجلاس میں تو وزیراعظم لائیو خطاب کے دوران ایف بی آر کی کارگردگی پر برہم نظر آئے تھے۔
موجودہ حکومت کی کابینہ کے ایک مشیر اور ن لیگ کے سینیئر عہدیدار نے اُردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیراعظم اِن کیمرہ میٹنگز میں ایف بی آر کے جونیئر افسران کی موجودگی میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ کی سرزنش کر چکے ہیں جس پر ملک امجد زبیر ٹوانہ نالاں تھے۔
امجد ٹوانہ کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی
ملک امجد زبیر ٹوانہ کو اگست 2023 میں ایف بی آر کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا۔ وہ اُس وقت ممبر انکم ٹیکس پالیسی کے عہدے پر تعینات تھے اور اِن لینڈ ریونیو آپریشنز کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔
اس کے علاوہ ملک امجد زبیر ٹوانہ کو سیکریٹری ریونیو ڈویژن کا اضافی چارج بھی دیا گیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد ایف بی آر کے دیگر سینیئر افسران بھی خوش نہیں تھے اور وہ اپنے سے جونیئر آفیسر کو چیئرمین کے عہدے پر فائز کرنے کے فیصلے کو ناانصافی سمجھ رہے تھے۔
اسحاق ڈار کا کردار
اگست 2023 میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ کی بطور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی میں اِس وقت کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کلیدی کردار تھا۔
اگر یوں کہیں کہ اُنہیں چیئرمین ایف بی آر لگایا ہی اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تھا تو یہ غلط نہیں ہو گا۔
اسحاق ڈار کی ملک امجد زبیر ٹوانہ کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی سفارش کی وجوہات ملک امجد زبیر کا اسحاق ڈار کے ساتھ بجٹ اور ایف بی آر کے دیگر امور میں کام کرنا تھا۔ اس دوران ملک امجد زبیر ٹوانہ پر اسحاق ڈار کا اعتماد بڑھا تھا۔
’وزیراعظم آفس اور ایف بی آر کے درمیان پروفیشنل تعلق نہیں بن سکا‘
معاشی امور کے ماہر اور سینیئر صحافی شہباز رانا کہتے ہیں کہ وزیراعظم ایف بی آر کی مجموعی کارگردگی سے خوش نہیں ہیں۔ وہ امجد ٹوانہ کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنا بھی نہیں چاہتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اسحاق ڈار جو کہ اُس وقت کے وزیر خزانہ تھے، اُن کی ایماء پر ملک امجد ٹوانہ کو ایف بی آر کا چیئرمین لگایا گیا تھا۔ تاہم وہ ایک سال کی کارگردگی سے وزیراعظم کو مطمئن نہیں کر سکے۔ یوں دونوں آفسز کا ’پروفیشنل تعلق‘ نہیں بن سکا۔‘
شہباز رانا کے مطابق وزیر شہباز شریف اُس وقت کے سیکریٹری توانائی راشد لنگڑیال کو ایف بی آر کا چیئرمین لگانا چاہتے تھے جن کا تعلق بیوروکریسی کے ڈی ایم جی گروپ سے ہے۔
’وہ شہباز شریف کے ساتھ پنجاب میں بھی کام کر چکے ہیں اور شہباز شریف کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔‘
ایف بی آر کی کارگردگی پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز رانا نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے گذشتہ سال 30 فیصد زیادہ محصولات اکھٹے کیے جس کی وزیراعظم آفس نے تعریف بھی کی ہے۔ ’وزیر اعظم کے دیگر اقدامات جن میں ایف بی آر کی ’ڈیجیٹیلائزیشن‘ وغیرہ شامل تھے، اُس پر زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی اور وزیراعظم اس کا ذمہ دار چیئرمین ایف بی آر کو سمجھتے ہیں۔‘
ٹیکس امور کے ماہر اور سابق وزیر مملکت اشفاق تولہ کے مطابق قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینا کسی بھی بیوروکریٹ کا استحقاق ہوتا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے ملک امجد ٹوانہ نے بھی وزیر اعظم کو درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس بات میں بھی کوئی شُبہ نہیں کہ ملک امجد ٹوانہ بطور چیئرمین ایف بی آر وزیراعظم کا اعتماد حاصل نہیں کر سکے ہیں۔‘
اشفاق تولہ نے بھی اس بات کا ذکر کیا وزیراعظم گذشتہ سال راشد لنگڑیال کو ایف بی آر کا چیئرمین لگانا چاہتے تھے، تاہم اسحاق ڈار نے امجد زبیر ٹوانہ کو چیئرمین ایف بی آر لگانے کی سفارش کی۔
’اس کے بعد وزیراعظم آفس اور ایف بی آر کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہ ہو سکی اور چیئرمین ایف بی آر کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرنا پڑا۔‘