Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی موبائل سمز بند کر دی گئیں: ایف بی آر

5 ہزار نان فائلرز کو ان کی سم بند کرنے کے حوالے سے میسج کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے درمیان نان فائلرز کی سمز بند کرنے کے معاملے پر اتفاق رائے کے نتیجے میں ساڑھے تین ہزار صارفین کی موبائل سمز بند کر دی گئی ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے مزید 5 ہزار نان فائلرز کو ان کی سم بند کرنے کے حوالے سے میسج کے ذریعے خبردار کر دیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک اعلیٰ افسر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ سنیچر کے روز نان فائلرز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ٹیلی کام کمپنیوں نے ساڑھے تین ہزار ایسی سمز بند کی ہیں جو سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے زیرِ استعمال تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیلی کام کمپنیوں کو مزید 5 ہزار نان فائلرز کا ڈیٹا بھجوایا ہے جس پر ٹیلی کام کمپنیوں نے ان نان فائلرز کو سمیں بند کرنے کے حوالے سے میسج کر کے خبردار کر دیا ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے بلاک کی جانے والی ساڑھے تین ہزار سمز کی تفصیلات سے ایف بی آر کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے اعلٰی عہدیدار نے بتایا کہ نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کے لیے آج اتوار کو تیسری فہرست ٹیلی کام کمپنیوں کو بھجوای دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو روزانہ پانچ پانچ ہزار نان فائلرز کا ڈیٹا بھجوایا جائے گا جبکہ آٹومیٹڈ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے مینوئل طریقے سے سمز بلاک کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل ایف بی آر نے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے افراد کی سمز بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں 24 کروڑ کی آبادی والے ملک میں صرف 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ادا کیا ہے۔ ایف بی آر 15 لاکھ نئے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پی ٹی اے نے اپنے خط میں کہا تھا کہ بڑی تعداد میں سمز بلاک کرنے سے ٹیلی کام معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا جبکہ بینکنگ ٹرانزیکشنز، ای کامرس، ای ہیلتھ، موبائل اکاؤنٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔
دو روز قبل جمعے کو ایف بی آر نے جاری بیان میں کہا کہ ٹیلی کام آپریٹرز نے ان افراد کی سمز بند کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جنہوں نے ٹیکس سال 2023 کے اپنے انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے۔

پہلے مرحلے میں ساڑھے تین ہزار نان فائلز کی سمز بند کی گئی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ایف بی آر ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر سمز بند کر رہا ہے: پی ٹی اے 
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ترجمان ملاحت عبید نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’اس وقت نان فائلرز کی سمز بند کرنے کے معاملے پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی طرف سے کوئی پیشرفت نہیں ہے۔ پی ٹی اے نے ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا۔ ہمارا اب بھی وہی موقف ہے۔‘
تاہم انہوں نے بتایا کہ پی ٹی اے نے ٹیلی کام کمپنیوں اور ایف بی آر کے درمیان نان فائلرز کی سمز بند کروانے کے معاملے پر اتفاق رائے میں اپنا کردار ضرور ادا کیا ہے۔ اب ٹیلی کم آپریٹرز فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ڈیٹا کی روشنی میں سمز بند کر رہے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی اے نے نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر ایف بی آر سے معذرت کر لی تھی۔
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو لکھے گئے ایک خط میں بتایا تھا کہ ’نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کا عمل ہمارے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مرد حضرات کے نام پر سمز استعمال کرتے ہیں۔‘
ایف بی آر کی ہدایات پر عمل پیرا ہیں: ٹیلی کام کمپنیاں 
ترجمان یوفون اور پی ٹی سی ایل عامر پاشا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دیگر ٹیلی کام آپریٹرز کی طرح یوفون بھی ایف بی آر کی ہدایات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز اور ایف بی آر حکام کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ میں سمز بند کرنے کے طریقہ کار پر اتفاق ہوا تھا۔جس کے بعد اس پر عمل درآمد شروع کیا گیا ہے۔
ٹیلی نار کے ترجمان سعد وڑائچ کے مطابق بنیادی طور پر اس مہم کو ایف بی آر ہی لیڈ کر رہا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیاں بند سمز کے اعدادو شمار ایف بی آر کے ساتھ شیئر کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ کا لائحہ طے کرنے کے لیے ایف بی آر کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے۔
ماہر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل رائٹس اسد بیگ نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ایف بی آر کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کا اقدام اپنی جگہ درست ہے مگر اپنائے گئے طریقہ کار پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

وکیل یاسر لطیف سمجھتے ہیں کہ نان فائلرز کی سمز بند کرنا آئین پاکستان کی شق 18 اور 19 کی خلاف ورزی ہے (فوٹو اے ایف پی)

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بھی ایف بی آر کے اس اقدام پر اعتراض عائد کیا تھا جس کے بعد اُنہیں اس بات کو زیر غور لانے کی ضرورت ہے کہ کہیں اس اقدام سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی۔ کیا کل نان فائلرز کے بجلی یا گیس کا کنیکشن بھی کاٹ دیے جائیں گے؟ ایسا کرنے سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
اسد بیگ کے مطابق آئین میں تمام شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے اور موبائل سمز ہی شہریوں کا آپس میں رابطے کا ایک بنیادی ذریعہ ہیں۔ سمز کہ بندش سے سے شہریوں کی آزادی اظہار رائے ختم ہونے کے خدشات ہیں۔ اسد بیگ کے خیال میں ایف بی آر کو ٹیکس نیٹ کی وسعت کے لیے دیگر دیگر طریقہ کار زیر غور لانے ہوں گے۔
ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے والے وکیل یاسر لطیف سمجھتے ہیں کہ نان فائلرز کی سمز بند کرنا آئین پاکستان کی شق 18 اور 19 کی خلاف ورزی ہے، جو کہ عدالت میں چیلنج ہو سکتا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کے ذریعے نان فائلز کی سمز بند کرنا مخلتف قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جس کی طرف اشارہ پی ٹی اے کی جانب سے ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں بھی کیا گیا تھا۔
یاسر لطیف کے مطابق ایف بی آر کو نان فائلرز کے لیے قانون میں پہلی سے موجود ’ٹیکس پینالٹیز‘ عائد کرنی چاہییں۔ علاوہ ازیں ایف بی آر کو ٹیکس انفورسمنٹ پر بھی کام کرنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کا یہ اقدام شاہد کچھ وقت کے کارگر ثابت ہو مگر دورس بنیادوں پر ایسے اقدامات مفید ثابت نہیں ہو سکتے، کیونکہ بظاہر یہ اقدام ماورائے عدالت ہے جو کہ عدالت میں چیلنج ہو سکتا ہے۔

شیئر: