پاور سیکٹر اور ایف بی آر کرپشن سے صاف نہ ہوئے تو ناؤ ڈوب سکتی ہے، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے مسئلے پر سیاست کرنا عوام کی توہین کے مترادف ہے۔ فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر کے ادارے کو کرپشن سے صاف کرنے اور انہیں مؤثر بنانے میں کامیاب ہو گئے تو ہی کشتی کنارے پر لگے گی لیکن اگر صحیح کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ناؤ ڈوب سکتی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر دو ایسے ادارے ہیں جن پر ہم سوار ہیں اور امید ہے کہ انہیں ٹھیک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہی بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے دن رات کوشش کر رہے ہیں اور اس مسئلے پر سیاست کرنا عوام کی توہین کے مترادف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیاست نہیں کر رہے بلکہ ایک بڑے چیلنج کو حل کرنے کے لیے مخلص کوششیں کر رہے ہیں اور بجلی کو سستا کرنا ہمارا اور اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے جس میں بلاول بھٹو، آصف زرداری ہمارے ساتھ شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی دو مرتبہ حکومت رہی، 300 چھوٹے ڈیمز بنانے کے نعرے لگائے لیکن ایک ڈیم بھی نہیں بنا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور چار ایل این جی کے پلانٹس لگائے جو 62 سے 64 فیصد مؤثر ہیں اور یہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹس لگائے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری کو ختم کرنے کی بےپناہ کوششیں کر رہے ہیں اور عبوری حکومت نے بھی اس مسئلے کے حل کے لیے اچھے اقدامات کیے، جس کا کریڈٹ سپہ سالار کےغیرمتزلزل عزم کو بھی جاتا ہے۔
ٹیکسوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ’بعض ٹیکس بالکل جائز ہیں اور اگر ٹیکس بیس کو نہ بڑھایا تو معاملہ بالکل ختم ہو جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانا کوئی قابل تعریف بات نہیں اور حکومت کو اس کا احساس ہے، اسی لیے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پی ایس ڈی پی میں سے 50 ارب روپے کا کٹ لگا کر عام صارفین کو تحفظ فراہم کیا ہے اور گھریلو صارفین آبادی کا 94 فیصد یعنی ڈھائی کروڑ خاندان ہیں۔