Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پُرتشدد مظاہروں میں ملوث افراد کے لیے برطانوی جیلوں میں گنجائش بڑھا دی گئی

برطانیہ کے محکمہ انصاف پر جیلوں میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے بعض ملزمان کو رہا کرنے کا دباؤ تھا۔ فوٹو: روئٹرز
پناہ گزینوں کے خلاف پُرتشدد مظاہرے کرنے میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے برطانوی حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش بڑھا دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہفتہ بھر سے جاری پناہ گزین مخالف پُرتشدد مظاہرین نے کئی شہروں میں خوف و ہراس پھیلایا اور اس دوران متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں کو برطانیہ کے سفر کے دوران خطرے سے خبردار کیا ہے۔
یہ پُرتشدد احتجاج اس وقت شروع ہوا جب شمالی انگلینڈ میں سمندر کنارے آباد شہر ساؤتھ پورٹ میں تین لڑکیوں کے قتل کا واقعہ رونما ہوا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی کہ قتل کے اس واقعے میں ملوث ملزم کی شناخت مسلمان پناہ گزین کے طور پر کی گئی ہے۔
برطانیہ کے محکمہ انصاف پر جیلوں میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے بعض ملزمان کو رہا کرنے کا دباؤ تھا۔
محکمے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کو قید رکھنے کے لیے 600 مقامات کو جیلوں کے طور پر مختص کر لیا گیا ہے۔
اب تک 400 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
محکمہ انصاف کی سیکریٹری شبانہ محمود نے کہا کہ ’اُن تمام افراد کو میرا یہ سادہ پیغام ہے جنہوں نے پُرتشدد کام اور بدمعاشی میں حصہ لیا: پولیس، عدالتیں اور جیلیں آپ کی منتظر ہیں جہاں آپ اپنے کیے کے نتائج بھگتیں گے۔‘
برطانیہ میں تشدد کے ان واقعات نے انڈیا، آسٹریلیا، نائجیریا اور دیگر ملکوں کی حکومتوں کو مجبور کیا کہ وہ اپنے شہریوں کو چوکنا رہنے کی تاکید کریں۔
لیورپول کے علاقے میں 22 سالہ ریوا پیکاک نے بتایا کہ وہ ریٹیل ورکر ہیں اور یہ اُن کے لیے نہایت دہشت زدہ کر دینے والا تھا جب لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’بہت سے ایسے لوگوں ہیں جو اس ملک کے مسائل کا الزام پناہ گزینوں پر لگاتے ہیں، یہ شرمناک ہے کہ معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کو ان مسائل کی وجہ قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

شیئر: