Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں تین بچیوں کے قتل کے خلاف احتجاج، مظاہرین کا پولیس پر حملہ

امیگریشن مخالف مظاہرین نے پولیس کے دفتر کے ساتھ عمارت کو آگ لگا دی۔فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ میں تین بچیوں کے قتل کے خلاف ہونے والے مظاہرے ایک اور شہر میں بھی پھیل گئے ہیں، شمالی شہر سنڈرلینڈ میں مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا اور املاک کو آگ لگا دی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنڈرلینڈ میں ایک مسجد کے قریب امیگریشن مخالف مظاہرین نے  پولیس پر پتھراؤ کیا، ایک گاڑی کو نذرآتش کر دیا اور پولیس کے دفتر کے قریب ایک عمارت کو آگ لگائی ہے۔
خیال رہے کہ پیر کو ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو کے حملے میں تین بچیوں کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ پانچ بچے شدید زخمی ہیں۔ ایک 17 سالہ لڑکے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ڈانس کلاس کے دوران چاقو سے حملہ کیا۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی گئیں اور کہا گیا کہ حملہ آور مسلمان پناہ گزین ہے، جس کے ردعمل میں ساؤتھ پورٹ، شمال مشرقی شہر ہارٹل پول اور لندن میں پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔
غلط معلومات کی تشہیر کو روکنے کے لیے پولیس نے زور دیا کہ ایگزل رداکوبانا نامی ملزم برطانیہ میں پیدا ہوا تھا۔
جمعے کو سنڈرلینڈ میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے افسران کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور وہ مسلسل بدامنی کی صورتحال سے نمٹننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’جو مناظر ہم دیکھ رہے ہیں وہ بالکل ناقابل قبول ہیں اور یہ سب نہیں برداشت کیا جائے گا۔‘
امیگریشن مخالف مظاہرین نے رواں ہفتے کے آخر میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے پلان کیے ہوئے تھے اور سنڈرلینڈ میں ہونے والا مظاہرہ بھی اسی سلسلے میں کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی نسل پرستی کے مخالفین کی جانب سے بھی کئی مظاہرے کرنے کی پلاننگ کی گئی تھی۔

چاقو کے حملے میں تین لڑکیاں ہلاک اور پانچ بچے زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

جمعے کے روز ملک بھر میں پولیس کی بھاری نفری دکھائی دی اور مساجد کو بھی سخت سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
قتل کے واقعے کے بعد سے وزیراعظم کیئر سٹارمر دو مرتبہ ساؤتھ پورٹ کا دورہ کر چکے ہیں۔
وزیراعظم نے جاری بیان میں غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’بطور قوم ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے ساؤتھ پورٹ میں ہونے والے اس خوفناک حملے میں اپنے پیاروں کو کھویا ہے۔‘
نیشنل پولیس چیف کونسل کے چیئرمین گیون سٹیفنز نے مقامی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو کو بتایا کہ کیس کا جلدی فیصلہ سنانے کے لیے اضافی پراسیکیوٹر موجود ہوں گے تاکہ جلد انصاف ملے۔
دوسری جانب برطانیہ کی مسلم کونسل کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں مساجد ہائی الرٹ پر ہیں۔
کونسل کی سکیورٹی جنرل زارا محمد نے بتایا کہ سینکڑوں کی تعداد میں مساجد کے نمائندوں نے سکیورٹی اقدامات سخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ 
دھممکی آمیز فون کالز موصول ہونے کے بعد نمائندوں نے مسجد آنے والے نمازیوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔
زارا محمد کا کہنا ہے کہ کمیونٹی میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ محتاط رہیں گے۔
شمالی آئرلینڈ کی پولیس نے بھی کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کر رکھی ہے۔ دارالحکومت بیل فاسٹ میں بھی احتجاج کی کال دی گئی ہے اور مظاہرین نے سڑک بند کرنے اور اسلامک سینٹر کی جانب مارچ کرنے کا کہا ہے۔

شیئر: