Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلبہ کا احتجاج اور دباؤ، بنگلہ دیش کے چیف جسٹس بھی عہدے سے مستعفی

چیف جسٹس اور اپیلیٹ ڈویژن کے ججوں کو 24 گھنٹے کے اندر مستعفی ہونے کا الٹی میٹیم دیا گیا تھا (فوٹو: ڈیلی سٹار)
بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید الحسن نے طلبہ اور دیگر مظاہرین کے احتجاج کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں ملک کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ دینے اور انڈیا فرار ہونے کے بعد کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹٹ پریس کے مطابق عبوری حکومت کے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے مشیر آصف نذر نے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے دفتر کو استعفیٰ کا خط موصول ہوا ہے اور وہ اسے مزید طریقہ کار کے لیے ملک کے صدر محمد شہاب الدین کو بھجوا دیں گے۔
سپریم کورٹ کے پانچ دیگر اعلیٰ ججوں کے بھی مستعفی ہونے کی توقع ہے۔
سنیچر کی صبح چیف جسٹس نے ملک کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کا اجلاس طلب کیا تاکہ نئی حکومت کے تحت عدلیہ کے کام کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ مظاہرین نے عدالت کے احاطے میں جمع ہوکر چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
ایک اہم سٹوڈنٹ لیڈر آصف محمود، جنہیں وزارت یوتھ اینڈ سپورٹس میں مشیر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، نے صبح ایک فیس بک پوسٹ میں اپنے حامیوں کو عدالت کے احاطے میں جمع ہونے کا کہا کہ وہ غیر مشروط استعفے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں وکلا نے اعلی عدلیہ کے ججوں بشمول چیف جسٹس اور اپیلیٹ ڈویژن کے ججوں کو 24 گھنٹے کے اندر مستعفی ہونے کا الٹی میٹیم دیا تھا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبیدالحسن سمیت سپریم کورٹ کے تمام ’سیاسی اور جانب دار‘ ججوں سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
جمعرات کو بنگلہ دیش میں وکلا کی تنظیم ’لائرز اگینسٹ ڈسکریمنیشن کوارڈینشن کونسل‘ نے چیف جسٹس اور ججوں کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ کیا۔
بنگلہ دیشی اخبار ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق مذکورہ تنظیم سے وابستہ وکلا کا تعلق اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی سے تھا۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کے دوران وکلا نے چیف جسٹس عبیدالحسن اور اپیلیٹ ڈویژن کے تمام ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

شیئر: