Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنا غیر آئینی ہو گا: جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’پاکستان کے موجودہ نظام میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج اور مستقبل کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کہ انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرے۔‘
سنیچر کو اسلام آباد میں ’عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز‘ پر قابو پانے کے عنوان سے منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنا غیرآئینی ہو گاَ۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ‘کسی کے پاس یہ آپشن نہیں کہ کہے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا آئین کا تقاضا ہے۔‘
’پاکستان کے موجودہ نظام میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے، اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کرنا تو پھر کوئی اور نظام لے آئیں۔‘
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ اپنے اختیارات کے مطابق فیصلے پر عمل درآمد کرواں گا۔ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد ہو گا۔
خیال رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اور عدلیہ کے درمیان مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے تناؤ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
چھ اگست کو قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظورکر لیا تھا۔ ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت بعدازاں مخصوص نشستوں کی حقدار نہ ہو گی۔ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔
بعدازاں صدر مملکت کے دستخط کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ صدر مملکت نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر جمعرات کو دستخط کیے تھے۔ گزٹ نوٹیفکیشن کے اجرا کے ساتھ ہی نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
بدھ  کو بیرسٹر گوہر علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
 

شیئر: