Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024، تحریک انصاف کا سپریم کورٹ سے رجوع

درخواست میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
بدھ  کو بیرسٹر گوہر علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی نے منگل کو اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران کثرتِ رائے سے منظور کیا تھا۔
سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں  قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری لی گئی۔
بل کو سینیٹ سے منظوری کے بعد توثیق کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟

ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا اُمیدوار ’آزاد‘ تصور ہو گا۔ مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہو گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ’کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابلِ تنسیخ ہو گا۔‘
ایوانِ بالا سینیٹ اور صدر مملکت کی جانب سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد انتخابات سے متعلق ایک نیا قانون تشکیل پا جائے گا اور جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرائی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکیں گی۔
ترمیمی بل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہ کروائی ہو تو اُسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔

بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا اُمیدوار ’آزاد‘ تصور ہو گا (فوٹو:اے ایف پی)

الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں دو ترامیم متعارف کرائی جا رہی ہیں جو منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔
بل کے مطابق کوئی سیاسی جماعت مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کروانے میں ناکام رہے تو اس مرحلے کے بعد وہ مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہوگی۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کے مندرجات کے مطابق بل میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 66 اور 104 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
ایکٹ میں دفعہ 104 الف شامل کی گئی ہے جس کے مطابق کامیاب آزاد امیدوار کی جانب سے سیاسی جماعت میں شمولیت کی رضامندی ناقابل تنسیخ ہوگی۔ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے ایک ہی مرتبہ رضامندی دی جاسکے گی۔

شیئر: