Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے جون میں غیرملکی ترسیلات زر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

سعودی شہریوں کی ترسیلات زر میں سالانہ ایک فیصد کی کمی ہوئی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی سینٹرل بینک (ساما) کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق جون میں سعودی عرب سے غیرملکی ترسیلات زر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ سالانہ 11.32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اعداد وشمار عالمی ترسیلات زر کے بہاؤ میں مملکت کے اہم کردار کی نشاندہی کرتے ہیں اور خطے پر اثرانداز ہونے والی معاشی حرکیات کا ثبوت ہیں۔
عرب نیوز نے ساما کے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا سعودی شہریوں کی جانب سے بیرون مملک بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں سالانہ ایک فیصد کی کمی ہوئی ہے جو مجموعی طور پر5.21 ارب سعودی ریال ہے۔
سعودی عرب طویل عرصے سے  منافع بخش روزگار کے مواقع تلاش کرنے والے غیر ملکیوں کےلیے ایک ترجیحی ملک رہا ہے۔ اپنی مضبوط اقتصای ترقی اور اعلی تنخواہ کے ساتھ مملکت دنیا بھر کے پروفیشنلز کےلیے ایک پر کشش منزل ہے۔
سعودی عرب میں اوسط ایگزیکٹو تنخوا ایک لاکھ سالانہ سے تجاوز کر گئی ہے جو نہ صرف مشرق وسطی میں سب سے زیاد ہے بلکہ عالمی معیار بھی طےکرتی ہے۔ 
پاکستان میں سعودی عرب، ترسیلات زر کی آمد سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ جولائی 2022 سے مارچ 2023 تک بھیجی گئی ترسیلات زر میں مملکت نے پچاس فیصد حصہ دیا کیونکہ سعودی عرب تاریخی طور پر پاکستانی ورکرز کےلیے ایک اہم منزل رہا ہے۔
2023 میں تقریبا 427,000 کارکن سعودی عرب میں ملازمت کررہے تھے جو جنوبی ایشیائی ملک سے آنے والے تارکین کے لیے روزگار کے ایک اہم مرکز کے طور پر مملکت کے جاری کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
اسی طرح بنگلہ دیش سعودی عرب سے زر ترسیلات سے فائدہ اٹھانے والا ایک اہم ملک رہا ہے۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کی طرف سے مالی مدد ان کے آبائی ملک میں معیار زندگی کو بہتر بنانے اور معاشی استحکام میں معاون ہے۔
سعودی عرب اور امارات عالمی ترسیلات زر کے منظرنامے میں بنیادی پلیئر ہیں۔ 2022 میں دونوں ملکوں سے مشترکہ ترسیلات زر کا اخراج تقریبا 79 ارب ڈالر تھا۔
صرف سعودی عرب نے 39.3 ارب ڈالر کا حصہ لیا جس سے ترسیلات زر وصول کرنے والے ملکوں کی معیشیتوں پر اس کے نمایاں اثرات اجاگر ہوئے۔

شیئر: