اقتصادی سروے: سمندر پار پاکستانیوں نے 23.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں
اقتصادی سروے: سمندر پار پاکستانیوں نے 23.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں
منگل 11 جون 2024 18:24
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
اقتصادی سروے کے مطابق مشینری اور آلات میں سب سے زیادہ 61.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان نے مالی سال 24-2023 کا اقتصادی سروے جاری کر دیا ہے۔
منگل کو وزارت منصوبہ بندی میں منعقدہ تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے اکنامک سروے 24-2023 پیش کیا۔
اقتصادی سروے 24-2023 کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران (جولائی تا مارچ) سمندر پار پاکستانیوں نے 23.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں۔ گذشتہ سال کی نسبت ترسیلات زر میں 3.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔
گذشتہ سال اس عرصے کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں تھیں۔ ملک میں 1.5 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی۔
آئی ٹی برآمدات کا حجم 2 ارب 28 کروڑ ڈالر رہا
رواں سال ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 20 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔ جبکہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کا حجم 2 ارب 28 کروڑ ڈالر رہا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں 35 کروڑ ڈالر زرمبادلہ آیا۔
رواں مالی سال کے دوران (جولائی تا مارچ) آئی ٹی برآمدات میں 17.44 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی تا مارچ آئی ٹی برآمدات میں 33 کروڑ90 لاکھ ڈالرز ریکارڈ اضافہ ہوا۔
گذشتہ سال اسی عرصے میں آئی ٹی برآمدات 1 ارب 94 کروڑ40 لاکھ ڈالرز تھیں۔ رواں سال مارچ میں آئی ٹی برآمدات میں 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز اضافہ ہوا۔
اعداد وشمار کے مطابق ملک میں شرح خواندگی 62.8 فیصد رہی جس میں خواتین میں شرح خواندگی 51.9 فیصد اور مردوں میں یہ شرح 71.4 فیصد رہی ہے۔
جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں یونیورسٹیوں کی مجموعی تعداد 263 ہے۔ سرکاری یونیورسٹیاں 154 اور نجی یونیورسٹیوں کی تعداد 109 ہے۔
ملک میں 13 کروڑ 50 لاکھ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں 13 کروڑ 50 لاکھ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ ٹیلی کام صارفین کی تعداد 19 کروڑ 46 لاکھ سے بڑھ گئی۔
رواں سال فروری کی نسبت مارچ میں آئی ٹی برآمدات 19.1 فیصد بڑھیں۔ فری لانسرز کے لیے 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پاکستان میں آئے ہیں۔
گاڑیوں کی مینوفیکچرنک میں بڑی کمی ریکارڈ
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا مارچ کے دوران ملک میں کار مینوفیکچرنگ میں 36 اعشاریہ 6 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ جبکہ بسوں کی مینوفیکچرنگ میں 51 فیصد کی کمی ہوئی۔ اس کے علاوہ ٹرکوں کی مینوفیکچرنگ میں 27 فیصد گراوٹ آئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مشینری اور آلات میں سب سے زیادہ 61.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس کے بعد فارماسیوٹیکل 23.2 فیصد، فرنیچر 23.1 فیصد جبکہ لکڑی کی مصنوعات 12.1 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کیمیکل انڈسٹری 8.0 فیصد، ملبوسات 5.4 فیصد، چمڑے کی مصنوعات 5.3 فیصد، کوک اور پیٹرولیم مصنوعات 4.9 فیصد، ربڑ کی مصنوعات 3.6 فیصد اور خوراک کے شعبے میں 1.7 فیصد کی نمو ہوئی ہے۔
کان کنی اور کھدائی کے شعبے میں مالی سال 2024 کے دوران 4.9 فیصد کی نمو ریکارڈ ہوئی جو گذشتہ سال 3.3 فیصد تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ کے دوران بڑی صنعتوں میں 0.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ گذشتہ سال یہ کمی 7.0 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔