Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستونگ: مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈی سی پنجگور سمیت 2 افراد ہلاک

ڈپٹی کمشنر شدید زخمی ہیں انہیں آئی سی یو منتقل کردیا گیا ہے۔ (فوٹو: بشکریہ فیض محمد)
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں  نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر پنجگور سمیت دو افراد ہلاک اور پنجگور کے ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔
کمشنر قلات ڈویژن محمد نعیم بازئی کے مطابق  ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ  کو حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد مستونگ کے نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال  پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال کے  سربراہ  ڈاکٹر سعید احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ذاکر بلوچ  کو سینے اور ٹانگ میں گولی لگی تھی، انہیں فوری طور پر آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا، تاہم ان کے جسم میں اندرونی طور پر بہت زیادہ خون بہہ چکا تھا جس کی وجہ سے جسم کے اعضاء نے کام کرنا چھوڑ دیا اوران کی موت ہوگئی۔
لیویز کے مطابق یہ واقعہ کوئٹہ سے تقریباً65 کلومیٹر دور ضلع مستونگ کے نواحی علاقے کھڈ کوچہ میں کنڈ عمرانی کے مقام پر پیر کی رات تقریباً نو بجے پیش آیا۔
لیویز تھانہ کھڈ کوچہ کے ایس ایچ او اویس خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’درجن سے زائد مسلح افراد نے قریبی پہاڑوں سے اتر کر کوئٹہ کراچی مین آر سی ڈی شاہراہ  پر ناکہ  بند کر رکھی تھی۔‘
’وہ ہر آنے جانے والی گاڑی کی چیکنگ  کررہے تھے۔ اس دوران ڈسٹرکٹ چیئرمین  پنجگور عبدالمالک بلوچ اور  ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ گاڑی میں وہاں سے گزر رہے تھے تو مسلح افراد نے انہیں بھی رکنے کا اشارہ کیا۔ نہ رکنے پر فائرنگ شروع کردی۔‘
انہوں نے بتایا کہ حملے میں  ڈپٹی کمشنر  کے علاوہ ایک شہ زور گاڑی کے ڈرائیور کی بھی موت ہوئی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین مالک بلوچ اور ان کے ساتھی سمیت چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نوشکی اور بولان طرز کا حملہ معلوم ہوتا ہے جس میں کالعدم تنظیم کے  ملوث ہونے کا شبہ  ہے۔
ایس ایچ اوکے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لیویز اور ایف سی کی  بھاری نفری موقع پر پہنچی۔ سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
حملے میں زخمی ہونے والے ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین مالک بلوچ نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اور پنجگور سے بلوچستان اسمبلی کے رکن اسمبلی سابق صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے چھوٹے بھائی ہیں۔
رحمت صالح بلوچ نے اردونیوز کو بتایا کہ ان کے ’بھائی اور ڈپٹی کمشنر کسی کام سے کوئٹہ آئے ہوئے تھے لیکن یوم آزادی کی تیاریوں کے سلسلے میں انہیں پنجگور جانا تھا اس لیے دونوں اکٹھے ایک گاڑی میں روانہ ہوئے۔ گاڑی میرے چھوٹے بھائی چلارہے تھے۔‘

زخمیوں کو فوری طور پر مستونگ کے نواب غوث بخش میموریل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ (فوٹو: بشکریہ فیض محمد)

انہوں نے بتایا کہ ’بھائی نے مجھے فون کرکے اطلاع دی کہ ہم پر فائرنگ ہورہی ہے گاڑی کے سارے ٹائر برسٹ ہوگئے ہیں لیکن میں گاڑی کو اسی حالت میں  بھگانے کی کوشش کررہا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بھائی کو گولی لگی لیکن اس کے باوجود اس نے اپنی پوری کوشش کی اور ٹائر برسٹ ہونے کے باوجود گاڑی وہاں سے نکال لی۔ بد قسمتی سے ان کے ساتھ بیٹھے ڈپٹی کمشنر کو متعدد گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں۔‘
رحمت بلوچ نے ڈپٹی کمشنر کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایک قابل ، محنتی اور نیک دل افسر تھے ان کی  موت نے ہمیں گہرا صدمہ دیا ہے۔‘
نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر سعید احمد کے مطابق باقی زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں مستونگ سے متصل ضلع نوشکی میں بھی اسی طرز کا واقعہ پیش آیا تھا۔ نامعلوم مسلح افراد نے آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے مسافر گاڑیوں سے تلاشی لی اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو مسافروں کو اغوا کرکے بعد میں گولیاں مار کر قتل کردیا۔ اس دوران گاڑی نہ رکنے پر فائرنگ کرکے دو دیگر افراد کو بھی قتل کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی، صوبائی وزراء اور اہم سیاسی شخصیت نے فائرنگ کے واقعہ میں ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی رحلت اور دیگر کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ 
اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ  ذاکر بلوچ حکومت بلوچستان کے ایک باصلاحیت افسر تھے جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔ وہ سول سروس کے ابھرتے ہوئے ستارے تھے ان کی خدمات کو ہمیشہ  یاد رکھا جائےگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث دہشت گرد عناصر کو معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کا آخر تک پیچھا  کریں گے۔ دہشت گردی کے خلاف اس لڑائی میں سب کو متحد ہوکر جواب دینا ہوگا۔

کمشنر قلات ڈویژن کے مطابق مقتول ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی میت کوئٹہ منتقل کردی گئی (فوٹو: فیض محمد)

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کرے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر جان بلیدی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان میں برادر کشی و خانہ جنگی کی کوشش ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ذاکر بلوچ کون تھے؟
ذاکر بلوچ بلوچستان سول سروس (بی سی ایس ) کے گریڈ 18 کے افسر تھے۔ وہ رواں سال 25 اپریل کو  پنجگور کے  ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ قلعہ عبداللہ کے ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گوادر سمیت مختلف عہدوں پر فائز رہے۔
ذاکر بلوچ شادی شدہ اور دو بیٹیوں کے باپ تھے۔ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں سنگانی سر سے بتایا جاتا ہے۔  
کمشنر قلات ڈویژن کے مطابق مقتول ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی میت کوئٹہ منتقل کردی گئی جہاں صبح ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ کوئٹہ سے میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے آبائی علاقے تربت لے جائی جائے گی جہاں ان کی تدفین کی جائے گی۔

شیئر: