سعودی صنعتی شعبے کے غیرملکی کارکنان کی فیس معافی میں توسیع
یہ فیصلہ ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔(فائل فوٹو)
سعودی عرب نے صنعتی شعبے میں غیرملکی کارکنان کی فیس معافی میں توسیع کا اعلان کیا ہے جو 2019 میں پہلی مرتبہ متعارف کرائی گئی تھی۔
یہ فیصلہ جو 31 دسمبر 2024 تک موثر ہے سعودی عرب کی صنعتی شعبے میں ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف نے شاہ سلمان اور ولی عہد کی مسلسل سپورٹ پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ فیس معافی میں توسیع سے صنعتی شعبے کو مزید تقویت ملے گی۔ روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے اور سعودی عرب کی نان آئل برآمدات بڑھیں گی۔
ان کا کہنا تھا ’یہ چھوٹ سعودی عرب کے صنعتی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ اس کے آغاز کے بعد سے اپریل 2024 تک صنعتی اداروں کی تعداد 8 ہزار 822 سے بڑھ کر 11 ہزار 868 ہوگئی ہے ۔
’اس شعبے میں روزگار میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ لوکلائزیشن کی شرح کا تناسب بڑھ کر32 فیصد ہوگیا۔‘
سعودی وزیر صنعت کے مطابق’ صنعتی شعبے می سرمایہ کاری میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی سرمایہ کاری 2019 میں 992 ارب ریال سے بڑھ کر 2023 کے اختتام تک1.542 ٹریلین ریال سے زیادہ ہوگئی ہے‘۔
علاوہ ازیں اسی عرصے کے دوران سعودی عرب میں نان آئل برآمدات میں 12 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جو مملکت کی برآمدی معیشت میں اس شعبے کے بڑھتے ہوئی شراکت کو ظاہر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 2019 میں کیے جانے والے کابینہ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پانچ برس تک صنعتی شعبے میں غیر ملکی کارکنوں پر عائد ماہانہ فیس حکومتی خزانے سے ادا کی جائے گی۔
واضح رہے غیر ملکی کارکنوں پر فیس کا نفاذ یکم جنوری 2018 سے کیا گیا تھا جس کے تحت ایسے ادارے جہاں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد سعودی کارکنوں کے برابر ہے ان کے ذمہ ماہانہ فیس کا آغاز 300 ریال سے کیا جاتا ہے۔