Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی اپنے حامیوں سے طاقت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل

کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہروں کے نتیجے میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والی سابق وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے حامیوں کو عوامی مظاہرے کرنے کے لیے کہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسینہ واجد جو عہدہ چھوڑنے کے بعد انڈیا میں موجود ہیں، انہوں نے ایک بیان کے ذریعے اپنے حامیوں سے یہ اپیل کی ہے۔
بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے پرتشدد احتجاج کے بعد حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ ان مظاہروں میں 450 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
جمعرات کو بنگلہ دیش کی قومی آزادی کے ہیرو اور حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان کے قتل کی برسی ہے اور اس دن عام تعطیل ہوتی ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے امریکہ میں مقیم اپنے بیٹے کے ذریعے صحافیوں کو ایک تحریری بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’میں آپ سے اپیل کرتی ہوں کہ 15 اگست کو قومی یوم سوگ پورے وقار اور سنجیدگی سے منائیں۔‘
حسینہ واجد نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ڈھاکہ میں ان  کے آبائی گھر کے سامنے پھولوں کی پتیوں اور دعاؤں کے ذریعے تمام لیڈرز کی روحوں کو خراج تحسین پیش کریں۔‘
حسینہ واجد کا آبائی گھر جو اب ایک میوزیم تھا، اسے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کے بعد نذرآتش کر دیا گیا تھا۔
حسینہ واجد کے بعد اس وقت بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہے ۔ اس حکومت نے سیاسی مقاصد کے لیے اعلان کردہ یوم سوگ کی چھٹی منسوخ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

حسینہ واجد کا یہ گھر اب ایک میوزیم ہے جسے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران نذرآتش کر دیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شیخ حسینہ واجد کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے بعد یہ پہلا باقاعدہ بیان ہے جو انہوں نے منگل کو جاری کیا۔
انہوں نے حامیوں کو طاقت کے مظاہرے کرنے کی ہدایت کے علاوہ احتجاجی تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں اور جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے ’ذمہ داروں کی شناخت کر کے انہیں سزا دی جائے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے پولیس اور ہسپتالوں سے جمع کردہ اعداد و شمار اور معلومات کے مطابق احتجاجی تحریک کے دوران زیادہ تر ہلاکتیں پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔
منگل کو حسینہ واجد، ان کی جماعت عوامی تحریک کے در رہنماؤں اور چار پولیس اہلکاروں کے خلاف ایک دکاندار کے قتل کے مقدمے کی تحقیقات کا آغاز بھی ہوا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایک وزیر سیدہ رضوانہ حسن نے کہا ہے کہ ’اس مقدے کی کارروائی معمول کے مطابق ہو گی۔‘

شیئر: