الزامات ’سراسر غلط‘، شیخ حسینہ واجد کو ہٹانے میں کوئی کردار نہیں: امریکہ
حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے کبھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا (فوٹو: اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ہٹانے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا، اور امریکی مداخلت کے الزامات کو ’سراسر غلط‘ قرار دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو ایک پریس میں بریفنگ میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے کہا کہ ’ہمارا کوئی دخل نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسی اطلاعات یا افواہیں کہ ان واقعات میں امریکہ کی حکومت ملوث تھی سراسر غلط ہیں۔‘
اتوار کو انڈیا میں اکنامک ٹائمز اخبار کی ایک رپورٹ میں حسینہ واجد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ امریکہ نے انہیں بے دخل کرنے میں کردار ادا کیا کیونکہ وہ خلیج بنگال میں واقع بنگلہ دیش کے سینٹ مارٹن جزیرے پر اپنا کنٹرول چاہتا ہے۔ اخبار نے کہا کہ حسینہ نے یہ پیغام اپنے قریبی ساتھیوں کے ذریعے اسے پہنچایا تھا۔
حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے کبھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیشی عوام کو بنگلہ دیشی حکومت کے مستقبل کا تعین کرنا چاہیے اور ہم اسی جگہ کھڑے ہیں۔‘
بنگلہ دیش میں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت نے جمعرات کو بنگلہ دیش میں انتخابات کے انعقاد کے مقصد سے حلف اٹھایا۔
بنگلہ دیش گذشتہ ماہ مظاہروں اور تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جب ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف احتجاج ہوا تھا جس میں کچھ گروپوں کے لیے سرکاری ملازمتوں کا ایک بڑا حصہ مختص کیا گیا تھا۔
حسینہ واجد نے جنوری میں مسلسل چوتھی بار ایک ایسے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی جس کا اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا اور جس کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ یہ آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے۔
حسینہ واجد بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد نئی دہلی چلی گئی تھیں۔