Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیض حمید کی گرفتاری کے بعد تحقیقات کا دائرہ بڑھنا خوش آئند ہے: عطا تارڑ

وزیر اطلاعات نے فوج کے اندرونی احتساب کے میکنزم کی تعریف کی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد تحقیقات کا دائرہ بڑھ رہا ہے جو خوش آئند ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ فوج نے اپنی خود احتسابی شروع کی ہے، ایسا دیگر اداروں کو بھی کرنا چاہیے۔
’فوج کا ادارہ دنیا کے بہترین اداروں میں اس لیے جانا جاتا ہے کہ وہ شفاف اندرونی احتساب کا میکنزم رکھتا ہے۔‘
عطا تارڑ نے کہا کہ ’یہ خوش آئند ہے اور اس سے ایک مثال قائم ہو گی۔ جب سے جنرل فیض کی گرفتاری ہوئی ہے تو دیگر افسران تک بھی معاملہ پہنچا جو سہولت کاری کر رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تفریق اور انتشار کی سیاست کی۔ ’ملک کی سالمیت کے خلاف ان سازشوں کا سرغنہ عمران خان تھے اور ان کی سہولت کاری جنرل فیض کر رہے تھے اور باقی کچھ افسران بھی شامل تھے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیل سے بھی پیغام رسانی جاری تھی اور یہ انتشار پھیلانے کے لیے تھی۔ ’جس طرح شواہد سامنے آئے ہیں اس سے یہ بات بالکل واضح ہے۔‘
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کو واپس کون لایا تھا اور کیا وہ گٹھ جوڑ نہیں تھا۔ ’ٹی ٹی پی کو واپس لانے والے ملک میں آج میں امن کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔‘
12 اگست کو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیا گیا تھا۔ 
فیض حمید کی گرفتاری کے بعد 15 اگست کو تین دیگر ریٹائرڈ افسران کو بھی فوج نے تحویل میں لیا تھا۔
جمعرات کو فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل جاری ہے جبکہ تین ریٹائرڈ افسران بھی فوجی ڈسپلن یا نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر فوجی تحویل میں ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں پہلے بطور ڈی جی سی اور پھر ڈی جی کے طور پر ادوار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے متعدد بار فیض حمید پر سیاست میں مداخلت، دباؤ ڈالنے اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت جیسے الزامات عائد کیے تھے۔

شیئر: