Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم نریندر مودی یوکرین کا دورہ کریں گے: انڈین وزارت خارجہ

روسی صدر سے گرمجوشی سے ملنے کی تصویر سامنے آنے کے بعد صدر زیلنسکی نے تنقید کی تھی۔ (اے پی)
انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی یوکرین کا دورہ کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دورۂ روس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کے صدر ولادیمیر پوتن سے گرمجوشی سے گلے ملنے پر کیئف نے تنقید کی تھی۔
وزارت خارجہ نے پولینڈ اور یوکرین کے دورے کے لیے کوئی تاریخ نہیں بتائی تاہم انڈین میڈیا کے مطابق ہفتے کے آخر میں وزیراعظم نریندر مودی دورے پر روانہ ہوں گے۔
مودی نے ماسکو کے ساتھ اپنے ملک کے تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنے اور علاقائی حریف چین کے خلاف مغربی ممالک کے ساتھ قریبی سکیورٹی شراکت داری کے درمیان توازن کو برقرار رکھا ہے۔
مودی کی حکومت نے گزشتہ دو برس کے دوران روس کے یوکرین پر حملے کی واضح مذمت سے گریز کیا ہے لیکن دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
مودی کے دورۂ یوکرین کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے متعدد شہروں پر روس نے بمباری کی ہے جس میں متعدد شہری ہلاک ہوئے ہیں اور کیئف میں بچوں کے ایک ہسپتال کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔
روسی صدر سے گرمجوشی سے ملنے کی تصویر سامنے آنے کے بعد صدر زیلنسکی نے تنقید کی تھی۔
انڈیا اور روس کے درمیان سرد جنگ کے بعد سے قریبی روابط ہیں، کریملن برسوں سے نئی دہلی کو ہتھیار فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔
یوکرین کا تنازع شروع ہونے اور مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد ہونے کے بعد روس، انڈیا کو کم قیمت پر خام تیل کا ایک بڑا سپلائر بن گیا ہے۔
اس نے ڈرامائی طور پر ان کے اقتصادی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دیا ہے تاہم یوکرین کے ساتھ روس کی لڑائی سے انڈیا کو انسانی قیمت بھی چکانی پڑی ہے۔

مودی کی حکومت نے روس کے یوکرین پر حملے کی واضح مذمت سے گریز کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نئی دہلی نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے  شہریوں کو واپس بھیج دے جنہوں نے روسی فوج کے ساتھ ’سپورٹ جاب‘ کے لیے شمولیت اختیار کی تھی تاہم بعد میں انھیں یوکرین میں فرنٹ لائن پر لڑنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
اس تنازع میں کم از کم پانچ انڈین سپاہی ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی طاقتوں نے چین کے خلاف دفاع کے طور پر انڈیا کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کیے ہیں اور ایشیا پیسیفک خطے میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ساتھ ساتھ نئی دہلی پر روس سے خود کو دور کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔
انڈیا، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کواڈ گروپ کا حصہ ہیں جو ایشیا پیسیفک خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے خلاف قائم ہوا ہے۔
مودی نے 2019 میں روس کا دورہ بھی کیا اور اس کے دو سال بعد نئی دہلی میں پوتن کی میزبانی کی۔
انڈیا نے تب سے یوکرین پر روسی حملے کی واضح مذمت سے گریز کیا ہے اور کریملن کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں سے بھی گریز کیا ہے۔

شیئر: