سندھ میں بارشوں سے تباہی: ’گھر، مال، مویشی سب بارش کی نذر‘
سندھ میں بارشوں سے تباہی: ’گھر، مال، مویشی سب بارش کی نذر‘
پیر 19 اگست 2024 15:47
زین علی -اردو نیوز، کراچی
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر اور لاڑکانہ میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ دونوں شہروں کی چھوٹی بڑی سڑکیں زیرآب آ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہے۔
بارشوں کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ حکومت اور بلدیاتی ادارے کچھ بھی کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق سکھر میں گذشتہ 36 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق دو روز کی بارش کے دوران مختلف واقعات میں 24 افراد زخمی ہوئے اور بارش سے 48 مکانات کونقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں جانوروں کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے 95 فیصد سے زائد علاقوں کو کلیئر کردیا گیا ہے، پرانا سکھر، شالیمار، بکھر چوک، تجارتی مرکز، گھنٹہ گھر اور اطراف کے تجارتی مراکز سے پانی کی نکاسی کر دی گئی ہے تاہم سکھر ریلوے سٹیشن پر پانی اب بھی موجود ہے۔ سکھر میں 40 گھنٹے بعد بجلی بھی بحال کر دی گئی ہے۔
شہریوں کی مشکلات
شہریوں نے سرکاری اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، جبکہ حکومتی ادارے اور بلدیاتی انتظامیہ ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں اور اپنی ناکامیوں کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران اور ادارے عوام کی پریشانیوں کے حل کے بجائے اپنی سیاسی اور انتظامی جنگ میں مصروف ہیں۔
سکھر کے ریلوے سٹیشن کے قریب رہائش پذیر محمد اکرام جونیجو نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’شہر میں بارشوں کے بعد عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، جمعے سے شہر میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہے، گھر، مال، مویشی سب بارش کی نذر ہو گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بڑی مشکل سے اپنے ساتھ کچھ ضرورت کا سامان لے کر ایک عزیز کے گھر منتقل ہوئے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارا کچا مکان اب ہے بھی یا پانی میں بہہ گیا۔‘
’بہت دنوں سے خبروں میں سن رہے تھے کہ طوفانی بارشیں ہونی ہیں، لیکن ہمارے حکمرانوں نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا، اور روایتی کام کر کے تیاریاں مکمل کرنے کا شور مچا دیا۔ دو تین دن کی بارش نے ساری اصلیت کھول کر رکھ دی ہے۔‘
سکھر گھنٹہ گھر کے رہائشی قاضی تہذیب کا کہنا تھا کہ شہر میں طوفانی بارشوں سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو گئے ہیں، گھر کے باہر کئی کئی فٹ پانی جمع ہے، انتظامیہ نے کل سے پانی نکالنے کا کام شروع کیا ہے لیکن ابھی بھی علاقوں میں پانی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے نمائندوں نے علاقے میں ریلیف پوائنٹس قائم کیے ہیں، لیکن ان مقامات پر بھی ’سیاسی وابستگی کے اثرات‘ نظر آ رہے ہیں۔
’اس وقت علاقے میں بلا کسی تفریق کے کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے اپنے اپنے علاقوں کو ترجیح دیتے ہوئے ریلیف کا کام کرتے نظر آ رہے ہیں۔‘
سندھ سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی عبدالقیوم باٹ کے مطابق سندھ میں حالیہ بارشوں کی تباہ کاریوں کا اندازہ آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو بارشیں ہو رہی ہیں، اور زیادہ خبروں میں آنے والے شہری علاقوں سے پانی نکالا جا رہا ہے، لیکن ان شہروں سے جڑے چھوٹے بڑے دیہات کا کیا حال ہے وہ تو آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا۔
عبدالقیوم باٹ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومت، سندھ حکومت کے ساتھ مل کر علاقوں سے پانی نکالنے کا کام کر رہی ہے لیکن یہ ایک مشکل کام ہے، اور اس میں وقت لگتا ہے، پھر وقفے وقفے سے بارش بھی کام کو متاثر کر رہی ہے۔
دوسری جانب میئر سکھر بیرسٹر ارسلان شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں 77 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ بارش 292 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ بارش سے کئی علاقوں میں پانی جمع ہوا ہے لیکن انتظامیہ دن رات کام کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بیرسٹر ارسلان شیخ نے کہا کہ کچھ علاقوں سے پانی نکال دیا گیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں نکاسی آب کا کام جاری ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ جلد سے جلد ان علاقوں کو بھی کلیئر کر لیں۔
تاہم محکمہ موسمیات نے میئر سکھر کے دعوے سے اختلاف کیا ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 48 گھنٹوں کے دوران سکھر میں 123 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی طرح روہڑی میں 143 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
سندھ کے شہر سکھر میں دونوں سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا ووٹ بینک موجود ہے۔ سکھر کے شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کا مضبوط ووٹ بینک ہے جبکہ شہر سے جڑے دیہی علاقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے حمایت کرنے والے آباد ہیں۔ موجودہ بلدیاتی نظام میں متحدہ قومی موومنٹ نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نا صرف کراچی، حیدرآباد بلکہ سکھر میں بھی اپنا میئر لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔