مملکت کا طویل غار ’ابوالوعول‘ مہم جوئی کے متلاشی افراد کی منزل
حسن الرشیدی اپنے تجربات کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں (فوٹو ایس پی اے)
ایک ایسے وقت میں جب سعودی عرب ایڈونچر ٹورازم کی صلاحیت سے فائدہ اٹھا رہا ہے، مدینہ منورہ کے خیبر گورنریٹ میں ایک غار جوشیلے اور نئے مقامات کا کھوج لگانے والوں کے لیے ایک زبردست منزل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ’ابوالوعول‘ غار جو مدینہ منورہ کے علاقے حرۃ خیبر کے آتش فشاں پہاڑ میں واقع ہیں۔ یہ غار سیاحت، مہم جوئی اور ماہرین کے لیے ایک مثالی مقام ہے کیونکہ یہاں آتش فشاں کے لاوے سے پیدا ہونے والے اجزا موجود ہیں۔ یہ سعودی عرب کا سب سے طویل بیسالٹ غار ہے جو تقریبا پانچ کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔
حال ہی میں سعودی جیولوجیکل سروے کے ذریعے دریافت کیے جانے والے اس غار کا نام وہاں پائے جانے والے متعدد آئی بیکس کے ڈھانچوں کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سعودی جیولوجیکل سروے ان مقامات کی ارضیاتی اور سیاحتی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
ایس پی اے کو ایک انٹرویو میں غاروں کی تلاش کے شوقین حسن الرشیدی نے کہا کہ حرۃ خیبر میں کئی قدیم غار اور آتش فشاں موجود ہیں۔ ان میں ارضیاتی بناوٹ اور چٹان کے سٹریکچر ہیں جن کا مناسب مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔
حسن الرشیدی ان متعدد افراد میں شامل ہیں جو خطے میں اپنے تجربات کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں جن میں مقامات، غاروں کی اقسام، رسائی کے راستے اور حفاظتی اقدامات کی تفصیل شامل ہے۔ وہ مہم جو افراد کے لیے ان سائٹس کے دوروں کا اہتمام کرنے میں شامل ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق حرۃ خیبرمیں تین نایاب آتش فشاں ہیں جن میں جبل البیضا، جبل الابیض اور جبل المنسف شامل ہیں۔ یہ جزیرہ نما عرب میں نایاب اور منفرد آتش فشاں چٹانیں ہیں۔
یہ ہلکے سرمئی تیزابی آتش فشاں چٹانوں پر مشتمل ہے اور یہ آتش فشاں شیشے پر مشتمل ہوتا ہے جو ہزاروں سال پہلے پھٹے تھے اور اس کا رنگ ہلکا سفید تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں