Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائیں گے: فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 2018  کے بعد فوجی سربراہ کی منشا کے مطابق انتخابی نتائج آرہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے۔‘
ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن جو با اختیار ہیں وہ مذاکرات کے لیے آئیں۔
 ان کا مزید کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی۔
’ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں ۔ ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہونا چاہتے ہیں۔‘
’ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اب جا کر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے شاید وہ اس قابل اب جا کر ہوئے ہیں۔
’ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں۔‘
2018 کے بعد اسمبلیاں اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیں۔ اس سیاست میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے ہاں ہر الیکشن متنازع ہو جاتا ہے۔ انڈیا ،امریکہ اور برطانیہ میں یہ سوال کیوں پیدا نہیں ہوتا؟‘
اگر سٹیٹ ہی غیر مستحکم ہوجائے تو بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا ہوتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں 20 دن کے اندر ہی کایا پلٹ گئی کیونکہ وہاں مینڈیٹ ایک ہوا کا غبارہ تھا۔‘
اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔‘
مولانا نے کہا کہ ’ہمیں پورے ملک کی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے صرف پنجاب بلوچستان نہیں بلکہ سندھ اور کے پی پر بھی ہے۔‘

شیئر: