جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے،وہ آج کہاں ہیں؟ آرمی چیف
پاکستان کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے، وہ آج کہاں ہیں؟
بدھ کو اسلام آباد میں قوم یوتھ کنونشن میں نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا شدہ ہیجان اور فتنے کے مضمرات سے دور رکھے۔‘
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیاستدان آئینی اداروں کے ساتھ مل کر اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے پاکستان کی ترقی کے لیے کام کریں ورنہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کے ہمارے جو معروضی حالات ہیں ان کا تقاضہ ہے کہ سیاستدان مل کر اس ملک کی خدمت کریں، اور پاکستان کے اندر جو آئینی ادارے ہیں ان کے ساتھ مل کر اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستان کی شبانہ روز خدمت کریں گے تو تاریخ ہمیشہ ہمیں یاد رکھے گی، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کو تقسیم کی نہیں بلکہ یکجہتی کی ضرورت ہے۔ تقسیم نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’بجلی عام آدمی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، پنجاب حکومت نے جو ریلیف دیا اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پنجاب حکومت نے اپنے صوبائی وسائل سے 45 ارب روپے خرچ کیے اور دو مہینے کے لیے دو سو سے پانچ سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا، میں سمجھتا ہوں کہ اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہو سکے تو باقی صوبے بھی حصہ ڈالیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ 77 سال کے اس ملکی سفر میں ناکامیاں اور کامیابیاں دونوں ہیں، سیاسی و معاشی لحاظ سے اگر پاکستان جڑا ہوا ہے تو وہ 1973ء کا آئین ہے، پاکستان ایٹمی طاقت بنا یہ پہلا اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت بنا۔
’دہشت گردی کی جنگ میں 70 ہزار جانیں دیں تب کہیں جاکر دہشت گردی کے ناسور ہمیشہ کے لیے دفن کردیا گیا مگر اب ایک ناکامی ہوئی کہ بدقسمتی سے گذشتہ چند سالوں میں بعض غلطیوں کے سبب دہشت گردی دوبارہ عود کر آئی ہے وگرنہ اس کا مکمل طور پر خاتمہ ہوچکا تھا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’جہاں ہم نے جانیں قربان کیں وہیں ملک کو 150 ارب ڈالر کا نقصان بھی پہنچا، جن طاقتوں نے ہمیں دہشت گردوں سے لڑنے کا کہا انہوں نے صرف بیس ارب ڈالر دیے، پاکستان نے جو دہشت گردی ختم کی اس کا فائدہ دنیا کو پہنچا اس میں دفاعی اداروں کا بھرپور کردار ہے۔‘