غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مذاکرات
فلسطینی حکام صحت کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر جوابی حملے میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے حوالے سے مذاکرات کاروں نے سنیچر کو قاہرہ میں سمجھوتے کی نئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذاکرات کار اسرائیل اور حماس کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں کیونکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں صورتحال نہایت خراب ہے، غذائی قلت بڑھ رہی ہے اور پولیو کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔
فلسطینی حکام صحت کے مطابق سنیچر کو اسرائیلی فوج کے حملوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ گذشتہ 48 گھنٹوں سے متاثرین سڑکوں پر پڑے ہوئے ہیں جہاں لڑائی جاری ہے یا ملبے تلے دب گئے ہیں۔
دو مصری سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد سنیچر کو اسرائیل اور ثالثی کرنے والے ممالک مصر، قطر اور امریکہ کے درمیان ہونے والی اہم بات چیت میں سامنے آنے والی کسی بھی تجویز کا جائزہ لینے کے لیے پہنچ گیا ہے۔
کئی مہینوں سے جاری مذاکرات اب تک غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن فوجی مہم کو ختم کرنے یا جنگ کو شروع کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کو آزاد کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تجاویز میں اہم علاقوں کو محفوظ بنانے اور شمالی غزہ میں لوگوں کی واپسی جیسے اہم نکات پر بات چیت شامل ہے۔ تاہم اہم نکات پر ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان باتوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے جن پر اس نے پہلے مذاکرات میں اتفاق کیا تھا، لیکن اسرائیل اس کی تردید کرتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ اچھی نیت سے ثالثی نہیں کر رہا۔
دوسری جانب اسرائیل میں اس وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے جنگ بندی کے مذاکرات کاروں کے ساتھ اس بات پر اختلافات سامنے آئے ہیں کہ آیا اسرائیلی فوجیوں کو غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر موجود رہنا چاہیے یا نہیں۔
ثالثی کی کوششوں سے واقف ایک فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نتائج کی ابھی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ’حماس اسرائیلی حکام کے ساتھ ثالثوں کی بات چیت کے نتائج پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے موجود ہے اور کیا یہ بات کافی ہے کہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے نیتن یاہو کے موقف میں تبدیلی کی تجویز دی جائے۔‘
خیال رہے کہ غزہ میں مسلسل جنگ نے وہاں کی 23 لاکھ افراد پر مشتمل آبادی کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہے۔ تقریباً تمام ہی بے گھر خیموں میں یا تباہ ہوئی عمارتوں میں بنی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ اس صورتحال نے باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ فلسطینی حکام صحت کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر جوابی حملے میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔