Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی مذاکرات تعمیری، جاری رہیں گے: امریکہ

جان کربی نے کہا کہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور دونوں فریقین کو عمل درآمد پر کام کرنا ہوگا۔ فوٹو: اے پی
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت تعمیری رہی اور مذاکرات رواں ہفتے کے آخر تک جاری رہیں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو شروع ہونے والے مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس اور صدر بائیڈن کے مشرق وسطیٰ پر سینیئر مشیر بریٹ میک گرک کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ’پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں فریقین کو اکھٹے ہونے اور اس (معاہدے) کی عمل درآمد پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
جان کربی نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن نکات پر پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ امریکہ، اسرائیل اور حماس کا مؤقف پیش کرنے والے مصر اور قطر کے ثالثوں کے درمیان ہونے والی بات چیت آگے بڑھی ہے۔
صدر بائیڈن نے جمعے کو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے میں مذاکرات پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
عسکریت پسند حماس اور حزب اللہ گروپوں کے رہنماؤں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ سے وسیع علاقائی جنگ کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد سے جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان فیلاڈیلفی اور نیٹزاریم راہداری کے کنٹرول کے حوالے سے سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا ہونا چاہیے جبکہ دوسری جانب اسرائیل ان دو سٹراٹیجک راہداریوں میں اپنی فوجیں رکھنے پر بضد ہے۔
جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کا اصولی مؤقف ہے کہ اسرائیل غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد پر واقع فیلاڈیلفی راہداری کو کنٹرول کرے گا تاکہ حماس کو دوبارہ مسلح ہونے سے بچایا جائے اور 7 اکتوبر جیسا حملہ نہ دہرایا جا سکے۔
حماس نے جمعے کو کہا تھا کہ نیتن یاہو ’جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے کسی بھی چانس کو روک رہے ہیں۔‘

اسرائیل غزہ کی فیلاڈیلفی اور نیٹزاریم راہداری میں اپنی فوجیں رکھنا چاہتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

مصری حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عبدالفتاح السیسی نے بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فونک کال میں زور دیا کہ اسرائیل اور حماس کو ’معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے لچک کا مظاہرہ کرنا پڑے گا تاکہ تنازعات کو خطے میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔‘
صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے مصری صدر اور قطر کے امیر کے ساتھ فون پر رابطے کے بعد کہا تھا کہ وہ معاہدہ طے پانے کے حوالے سے ’پرامید‘ ہیں۔
تینوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے ایک دور کے بعد ہوئی تھی جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔
لیکن اس کے بعد منگل کو جو بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’حماس پیچھے نہیں ہٹ رہا‘ لیکن امریکہ جنگ بندی معاہدے کے لیے ’دباؤ ڈالتا رہے گا۔‘
جو بائیڈن نے بدھ کو نتین یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بات چیت سے واقف ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ صدر بائیڈن نے نتین یاہو کو واضح کیا کہ حماس اور اسرائیل دونوں کو سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔

شیئر: