غزہ میں جنگ بندی، ثالث مصر کا امریکی تجویز پر تحفظات کا اظہار
مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تحفظات دور کرنے کی امریکی تجویز پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے والے مصر میں عہدیداروں نے بتایا کہ حماس کئی وجوہات کی بنا پر اس تجویز سے اتفاق نہیں کرے گی۔
مذاکرات کے بارے میں براہِ راست معلومات رکھنے والے ایک مصری اہلکار نے کہا کہ ’امریکی تجویز کے لیے معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکی وعدے تو کر رہے ہیں لیکن ضمانت نہیں دے رہے۔ حماس اسے قبول نہیں کرے گی کیونکہ اس کا بظاہر مطلب یہ ہے کہ حماس چھ ہفتوں کی لڑائی میں وقفے کے بدلے میں شہری یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس میں جنگ بندی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔‘
مصری اہلکار نے یہ بھی کہا کہ اس تجویز میں واضح طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ اسرائیل غزہ میں دو سٹریٹیجک راہداریوں، مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کے قریب فلاڈیلفی کوریڈور اور نیٹزاریم کے مشرقی مغربی کوریڈور سے اپنی فوج ہٹا لے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے علاقے سے انخلا کے وعدے کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور میں اپنی فوجی تعداد کم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
مصری عہدیدار نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے اور یقیناً حماس کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔‘
ایک اور مصری اہلکار نے مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل کی جانب سے غزہ سے مکمل انخلا کی یقین دہانی سے انکار کے بعد پیش رفت کے امکانات کم ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی فوج کو فلاڈیلفی راہداری میں رکھنے اور نیٹزارم راہداری پر مکمل کنٹرول رکھنے پر بھی مصر ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ مصر نے امریکہ اور اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ فلسطین اور فلاڈیلفی کوریڈور سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کے بغیر غزہ میں رفح کراسنگ کو دوبارہ نہیں کھولے گا جو کہ انسانی امداد کے لیے ایک اہم داخلی مقام ہے۔
مذکورہ مصری حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔ ثالثوں کی جمعرات اور جمعے کو قاہرہ میں ملاقات متوقع ہے تاکہ امریکی تجویز حماس کو باضابطہ طور پر پیش کرنے سے پہلے اس پر مزید بات چیت کی جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران بتایا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں غزہ میں جنگ بندی کی خاطر تحفظات دور کرنے کی امریکی تجویز پر اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واشنگٹن واپس جانے سے پہلے دوحہ میں انٹونی بلنکن نے حماس سے معاہدے کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے مطالبے کو دہرایا تھا۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ ’جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا خواہش مند ہے‘ لیکن عسکریت پسند تنظیم نے اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین امریکی تجویز میں ’نئی شرائط‘ پر احتجاج کیا۔