Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل کا راہداریوں پر کنٹرول کا مطالبہ

غزہ میں اسرائیل کی کوئی بھی دیرپا موجودگی فوجی قبضے کے مترادف ہوگی۔ فوٹو ای پی اے
غزہ میں دو سٹریٹجک راہداریوں پر دیرپا ملٹری کنٹرول کے لیے اسرائیل کے مطالبے کو حماس نے طویل عرصے سے مسترد کر رکھا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس مطالبے میں متعدد یرغمالیوں کو رہا کرنے اور اس سے بھی وسیع تر 10 ماہ سے جاری جنگ بندی کے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی شامل ہے۔
مذاکرات کے قریبی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ ایک تنگ بفر زون میں فوجی موجودگی برقرار رکھنا چاہتا ہے جسے ’فلاڈیلفی کوریڈور‘ کہا جاتا ہے۔
ان راہداریوں پر اسرائیلی کنٹرول امریکی حمایت یافتہ تجویز میں شامل ہے، جسے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حماس سے جنگ بندی مذاکرات میں تعطل توڑنے کے لیے قبول کرنے کا کہا ہے۔
انٹونی بلنکن نے رواں ہفتے خطے  ایک بار پھر تل ابیب کا دورہ کیا ہے انہوں نے گذشتہ روز پیر کو یہ بتائے بغیر اس تجویز میں کیا شامل ہے کہا ہے کہ اسرائیل نے اس سے اتفاق کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کو سرنگوں کے ذریعے اپنے ہتھیاروں کو بھرنے سے روکنے کے لیے مصر کے سرحدی علاقے پر کنٹرول کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ عسکریت پسندوں کو شمال کی جانب واپس جانے سے روکنے کے لیے اسرائیل کو ایک ’میکانزم‘ بنانے کی بھی ضرورت ہے۔

حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہےجو حالیہ ہفتوں میں منظر عام پر آئے تھے۔ فوٹواے پی

دوسری طرف حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے جو  حالیہ ہفتوں میں منظر عام پر آئے تھے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی کوئی بھی دیرپا موجودگی فوجی قبضے کے مترادف ہوگی۔
مصر جس نے کئی ماہ طویل مذاکرات میں اہم ثالث کے طور پر کام کیا ہے، وہ بھی غزہ کے ساتھ اپنی سرحد کے دوسری طرف اسرائیلی موجودگی کا سخت مخالف ہے۔
 
راہداری کیا ہیں اور اسرائیل یہاں کیوں بیٹھنا چاہتا ہے؟
فلاڈیلفی کوریڈور تقریباً 100 میٹر چوڑی ایک تنگ پٹی ہے جو مصر کے ساتھ سرحدی علاقے میں غزہ کی طرف 14 کلومیٹر طویل ہے۔
اس راہداری میں رفح کراسنگ بھی شامل ہے جو مئی  تک غزہ کا بیرونی دنیا کا واحد راستہ رہا ہے لیکن اس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیں تھا۔

فلاڈیلفی کوریڈور مصر سےغزہ کی طرف 14 کلومیٹر طویل ہے۔ فوٹو اے پی

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے اسلحے کی درآمد کے لیے سرحد کے نیچے سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک بچھا رکھا ہے جسے اس نے 7 اکتوبر کے حملے میں استعمال کیا تھا جس سے اس جنگ کا آغاز ہوا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مئی میں اس راہداری پر قبضہ کرنے کے بعد سے اب تک درجنوں سرنگیں ڈھونڈ کر تباہ کی گئی ہیں۔
مصر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے برسوں پہلے سرحد کے اطراف سینکڑوں سرنگیں تباہ کیں اور اپنا ایک فوجی بفر زون قائم کیا جو اس علاقے سے سمگلنگ کو روکتا رہا ہے۔

راہداریوں پر اسرائیلی کنٹرول امریکی حمایت یافتہ تجویز میں شامل ہے۔ فوٹو اے پی

دوسری راہداری تقریباً 6 کلومیٹر طویل ’نیٹزرم کوریڈور‘ اسرائیلی سرحد سے غزہ شہر کے بالکل جنوب میں ساحل تک جاتی ہے جو علاقے کے سب سے بڑے میٹروپولیٹن علاقے اور شہر کے شمالی حصے کو الگ کرتا ہے۔
اس موقع پر حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ شمال سے نکلنے والے لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ اسرائیل نے ان کی واپسی پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ وہ مسلح نہ ہوں۔

شیئر: