سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل سینیٹ میں پیش
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ جب سے سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ آیا ہے تب سے یہ ججوں کی تعداد بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عبدالقادر نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا ہے۔
پیر کو سینیٹ آف پاکستان میں پیش کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس کے علاوہ 20 کی جائے۔
اس موقع پر سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ کیسز زیرالتوا ہیں۔ سپریم کورٹ میں کیس آنے میں دو دو سال لگ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں آئینی معاملات بہت آ رہے ہیں، لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔ اربوں روپے کے کیسز سپریم کورٹ میں پھنسے ہیں اور سپریم کورٹ کے پاس ٹائم نہیں کہ وہ انہیں سنیں۔ ہمارا عدلیہ کا نظام نیچے سے ٹاپ پر ہے۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’یہ حقیقت کی باتیں ہیں، لوگوں کے سزائے موت کے کیسز زیرالتوا ہیں۔ عمر قید کی سزا 25 سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی لیکن ایک شخص اپیل زیرالتوا ہونے کی وجہ سے 34 سال جیل گزار کر گیا۔ سنہ 2015 سے سزائے موت کی اپیلیں زیرالتوا ہیں۔‘
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو فکر لگی ہے جیسے کسی چیز پر قبضہ ہو جانا ہے، بھئی ایسا کیوں ہو گا؟ پشاور ہائی کورٹ نے 10 ججز کا اضافہ مانگا ہے، وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وہ ججز انہیں دے رہے ہیں۔
وزیر قانون کی تقریر کے جواب میں پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ’یہ قانون ایک دم سے آیا ہے کہ ججز کی تعداد بڑھا دی جائے۔ عدلیہ پر مارشل لا لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس لیے سات ججز مانگے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم دو ججز کی تعداد بڑھانے کو تیار ہیں، اگر آپ کو ججز کی تعداد بڑھانی ہے تو پہلے ماتحت عدلیہ سے بڑھائیں۔
پی ٹی آئی کے ایک اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب سے سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ آیا ہے تب سے یہ ججوں کی تعداد بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔