مصر اور ترکیہ کا تعلقات کی بحالی کے بعد باہمی تعاون پر اتفاق
بدھ کو انقرہ پہنچنے پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے مصری ہم منصب کو خوش آمدید کہا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکیہ اور مصر کے صدور کے درمیان بدھ کو انقرہ میں ہونے والی ملاقات کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔
فروری میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے قاہرہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے تعلقات کا ’نیا باب‘ شروع کر رہے ہیں۔
بدھ کو ہونے والی ملاقات کے بعد رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ’ہم تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو مستحکم کریں گے۔‘
ترکیہ کے ایوان صدر کے مطابق اس تازہ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون کے 17 معاہدوں پر دستخط بھی کیے ہیں۔
اس موقعے پر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ’ہم توانائی بالخصوص قدرتی گیس اور ایٹمی توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کے سلسلے کو مزید بہتر کرنا چاہتے ہیں۔‘
ترکیہ کے ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے اس ملاقات میں مصر کو ڈرونز فروخت کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
غزہ کے معاملے پر دونوں رہنماوں نے مشترک موقف اپناتے ہوئے جنگ بندی اور متاثرہ افراد کی امداد پر زور دیا۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے مغربی کنارے میں جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مصری صدر نے کہا کہ اس ملاقات میں صومالیہ سے متعلق بھی بات چیت ہوئی ہے اور اس ملک کی ’سالمیت اور خودمختاری‘ تحفظ پر اتفاق ہوا ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی بدھ ترکیہ پہنچے تھے جہاں ان کا استقبال ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عبدالفتاح السیسی کی انقرہ آمد کا مقصد تعلقات کی بہتری کے عمل کو حتمی شکل دینا ہے۔
سنہ 2013 میں ترکیہ اور مصر کے تعلقات اس وقت ختم ہو گئے تھے جب اس وقت کے وزیر دفاع جنرل عبدالفتاح السیسی نے ترکیہ کے حلیف سمجھے جانے والے صدر محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
گزشتہ دو برس میں مصر اور ترکیہ کے تعلقات میں گرمجوشی دیکھنے میں آئی کیونکہ اسرائیل۔ حماس جنگ سمیت چند مسائل پر ان کے دونوں ممالک کے موقف میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
طویل عرصے تک سرد تعلقات کے باوجود مصر اور ترکیہ کے درمیان تجارتی عمل جاری رہا۔ افریقہ میں ترکیہ مصر کا پانچواں بڑا جبکہ مصر ترکیہ کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار ہے۔