Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا اسرائیل پر غزہ میں ’فاقہ کشی کی مہم‘ چلانے کا الزام

اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی صورتحال کو ’تباہ کن سے آگے‘ قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے آزاد تفتیش کاروں نے اسرائیل پر غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف ’فاقہ کشی کی مہم‘ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حالیہ رپورٹ میں تفتیش کار مائیکل فخری نے دعویٰ کیا کہ فاقہ کشی کی مہم حماس کے اسرائیل پر حملے کے دو دن بعد ہی شروع ہو گئی تھی جب اسرائیلی فوج نے ردعمل میں غزہ کے لیے خوراک، پانی اور دیگر سامان کی ترسیل روک دی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی امداد کو محدود کرنے کا الزام ‘سراسر غلط‘ ہے۔
بین الاقوامی دباؤ بالخصوص اتحادی ملک امریکہ کے اصرار پر نیتن یاہو کی حکومت نے کئی سرحدی راہداریاں کھولنا شروع کیں تاہم امداد کی ترسیل پر سخت کنٹرول رکھا گیا ہے۔
تفتیش کار مائیکل فخری نے کہا کہ محدود مقدار میں میسر امداد ابتدا میں جنوبی اور وسطی غزہ کو موصول ہوئی تھی جبکہ شمالی علاقوں تک نہیں پہنچ سکی تھی جہاں اسرائیل کے احکامات پر فلسطینی منتقل ہوئے تھے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ ’دسمبر تک، دنیا بھر میں قحط یا تباہ کن بھوک کا سامنا کرنے والے افراد میں سے 80 فیصد فلسطینی تھے۔‘
’جنگ کے بعد کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آبادی کو اتنا جلدی اور مکمل طور پر بھوکا چھوڑا جائے جیسا کہ غزہ میں رہنے والے 23 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ ہوا ہے۔‘
مائیکل فخری نے مزید کہا کہ اسرائیل کی آزادی کے 76 سالوں سے ایسا ہی ہوتا آ رہا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف بھوک اور فاقہ کشی کے لیے بھرپور طریقے استعمال کیے گئے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد کی محدود ترسیل کی اجازت دی ہوئی ہے۔ فوٹو: اے پی

ان کا کہنا تھا کہ جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی ہے، تب سے انہیں خوراک کے نظام، زرعی زمین اور فشنگ کی صنعت کو تباہ کرنے کرنے کی براہ راست رپورٹس موصول ہوئی ہیں جنہیں ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے اور اقوام متحدہ نے انہیں تسلیم بھی کیا ہے۔
’اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو مارنے کے لیے انسانی امداد کو سیاسی اور ملٹری ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔‘
اسرائیل نے امدادی ٹرکوں کو شمال میں دو چھوٹی راہداریوں اور جنوب میں ایک مرکزی راہداری کرم سالم کے ذریعے جانے کی اجازت دی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کا کہنا کہ مئی میں جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی حملے کے بعد سے  امداد وصول کرنے کی غرض سے غزہ کے راستے کرم سالم تک جانا انتہائی خطرناک ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے غزہ میں انسانی صورتحال کو ’تباہ کن سے آگے‘ قرار دیا ہے۔ اگست میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خوراک کا کوئی راشن نہیں ملا جبکہ پکا ہوا کھانا روزانہ  ملنے میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

شیئر: