Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے لیے حماس کا امریکہ سے اسرائیل پر ’حقیقی دباؤ ڈالنے‘ کا مطالبہ

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے نئی ​​تجاویز کی ضرورت نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فلسطینی تنظیم حماس نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسرائیل پر ’حقیقی دباؤ‘ ڈالے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’بدقسمتی سے اس وقت کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں فریقوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں رکاوٹوں کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے ہیں۔
اتوار کو غزہ کی ایک سرنگ سے چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو جنگ بندی معاہدے کے لیے اپنے ملک میں عوامی احتجاج اور دباؤ کا سامنا ہے۔
حماس کے قطر میں مقیم مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیا نے کہا کہ ’اگر امریکی انتظامیہ اور اس کے صدر واقعی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں صہیونی قبضے (اسرائیل) کے حوالے سے اپنا اندھا تعصب ترک کر دینا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے ’امریکہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر حقیقی دباؤ ڈالے۔‘
دوسری جانب نیتن یاہو نے امریکی ٹاک شو فاکس اینڈ فرینڈز کو بتایا کہ ’کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا ہے، بدقسمتی سے، یہ قریب نہیں ہے لیکن ہم ان (حماس) کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں وہ معاہدہ کریں گے اور اسی دوران ہم ایران کو غزہ کو دوبارہ دہشت گردی کے عظیم مرکز بنانے کی سپلائی سے روکیں۔‘
نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیل کو مصر-غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ حماس کو ہتھیاروں کی سمگلنگ کو روکا جا سکے، جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے سے اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔
حماس علاقے سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے اور تنظیم نے جمعرات کو کہا کہ نیتن یاہو کی یہ پوزیشن کا مقصد ’معاہدے تک پہنچنے کو ناکام بنانا ہے۔‘
فلسطینی عسکریت پسند گروپ کا کہنا ہے کہ ایک نیا معاہدہ غیرضروری ہے کیونکہ وہ مہینوں پہلے صدر بائیڈن کی طرف سے جاری کردہ جنگ بندی معاہدے کے ڈرافٹ پر راضی ہوئے تھے۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں نئی ​​تجاویز کی ضرورت نہیں ہے۔‘
گروپ نے کہا کہ ’ہم نیتن یاہو کے جال میں پھنسنے سے خبردار کرتے ہیں، جو ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کو طول دینے کے لیے مذاکرات کا استعمال کرتے ہیں۔‘
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر 90 فیصد اتفاق ہے۔
لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک ہر چیز پر گفت و شنید نہیں ہو جاتی اس وقت تک کسی بھی چیز پر بات چیت نہیں ہوتی، اور جو چیزیں ابھی چل رہی ہیں وہ بہت، بہت تفصیل طلب مسائل ہیں، اور اسی وقت چیزیں مشکل ہو جاتی ہیں۔‘

شیئر: