اسلامی ممالک کو اسرائیل کے خلاف اتحاد بنانا چاہیے: صدر اردوغان
رجب طیب اردوغان نے کہا کہ اس ’توسیع پسندی‘ سے لبنان اور شام کو بھی خطرہ ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو اسرائیل کی ’توسیع پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے‘ کے خلاف اتحاد بنانا چاہیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طیب اردوغان نے سنیچر کو استنبول کے قریب اسلامک سکولز ایسوسی ایشن کی ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’وہ ایک قدم جو اسرائیل کے تکبر، رہزنی اور ریاستی دہشت گردی کو روک سکتا ہے، وہ اسلامی ممالک کا اتحاد ہے۔‘
ترکیہ کے صدر کا یہ بیان جمعے کو اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک ترک نژاد امریکی خاتون کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ خاتون اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کے خلاف احتجاج میں حصہ لے رہی تھیں۔
رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ترکیہ نے مصر اور شام کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جو حالیہ اقدامات کیے ہیں ان کا مقصد ’توسیع پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف یکجہتی کی لکیر بنانا‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ’توسیع پسندی‘ سے لبنان اور شام کو بھی خطرہ ہے۔
اردوغان نے رواں ہفتے انقرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی میزبانی کی اور غزہ جنگ اور طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات کو بہتر کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ کسی بھی مصری صدر کا 12 برسوں میں اس طرح کا پہلا صدارتی دورہ تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سنہ 2020 میں اس وقت بہتر ہونے لگے جب ترکیہ نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت الگ الگ علاقائی حریفوں کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں شروع کیں۔
رجب طیب اردوغان رواں برس جولائی میں کہا تھا کہ ترکیہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے ممکنہ مذاکرات کے لیے شام کے صدر بشار الاسد کو ’کسی بھی وقت‘ دعوت دے گا۔ دونوں ممالک نے اپنے تعلقات سنہ 2011 میں شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے منقطع کر لیے تھے۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر کے بیان پر ابھی تک اسرائیل کی جانب سے کوئیہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔