لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے چیئرمین نادرا کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا
چھ ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نادرا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ (فائل فوٹو: ایکس)
لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو پھر سے عہدے پر بحال کر دیا ہے۔
منگل کو جسٹس چودھری محمد اقبال اور جسٹس احمد ندیم ارشد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
دوران سماعت جسٹس چودھری اقبال نے استفسار کیا کہ درخواست میں کون سا نوٹیفکیشن چیلنج ہوا تھا؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے جواباً کہا کہ درخواست میں نگران حکومت کا چیئرمین نادرا کی تقرری کا نوٹیفکیشن چیلنج ہوا تھا۔ درخواست گزار کی درخواست صرف نگران حکومت کے نوٹیفکیشن کی حد تک محدود رہی۔ درخواست گزار نے کبھی بھی نئے رول کو چیلنج نہیں کیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا۔ جبکہ عدالت نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔ عدالت چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
خیال رہے کہ چھ ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نادرا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس عاصم حفیظ نے اشبا کامران کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔ درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ نگراں حکومت نے نادرا قانون میں ترامیم کر کے نئے چیئرمین کے تقرری کی منظوری دی تھی۔ ’نگراں حکومت مستقل معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔‘
دو اکتوبر 2023 کو پاکستان کی نگراں وفاقی کابینہ نے فوج کے حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی بطور چیئرمین نادرا تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق نادرا کے چیئرمین کی تعیناتی سے منیر افسر جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی تھے۔
انہوں نے نادرا کے چیئرمین اسد رحمان گیلانی سے چارج لیا تھا۔