Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایکسٹینشن کا معاملہ: چیف جسٹس کے سیکریٹری کا وضاحتی بیان

سیکریٹری ‏چیف جسٹس کے مطابق ’قاضی فائز عیسیٰ سے آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
‏چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لینے کے بیان کی وضاحت جاری کی گئی ہے۔
 یہ وضاحت چیف جسٹس آف پاکستان کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی جس کے مطابق صحافیوں کی قاضی فائز عیسیٰ سے آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط انداز میں رپورٹ کیا گیا۔
وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ایک صحافی کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مدتِ ملازمت میں توسیع لینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا۔‘
اس پر چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ ’کئی ماہ قبل وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ ملاقات کے لیے میرے چیمبر میں آئے تھے اور انہوں نے اس معاملے پر مجھ سے گفتگو کی تھی۔‘
چیف جسٹس کے بقول ’میں نے انہیں کہا تھا کہ ’اگر مدتِ عہدہ طے کرنے کی تجویز کسی ایک فرد کے لیے ہے تو یہ قابلِ قبول نہیں ہو گی۔‘
سیکریٹری ڈاکٹر مشتاق احمد کے مطابق ’اس ملاقات میں چیف جسٹس کے ساتھ وفاقی وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل اور جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ملاقات میں وفاقی وزیر قانون نے ججوں کے تقرر میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت کا ذکر کیا اور بتایا کہ تجویز ہے کہ ججز کے تقرر کے لیے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنایا جائے۔‘
’اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو جواب دیا کہ یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔‘
سیکریٹری چیف جسٹس کے مطابق ’چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ججوں کے تقرر کی نئی مجوزہ باڈی میں حزب اختلاف کے ارکان کو باہر نہ رکھا جائے۔‘

بیان کے مطابق ’چیف جسٹس کی ’آف دی ریکارڈ‘ گفتگو کو غلط انداز میں اور غیر ضروری طور پر نشر کیا گیا‘ (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ سے ججوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق بھی پوچھا گیا جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ’پہلے خالی اسامیاں پُر کی جائیں۔‘
چیف جسٹس آف پاکستان کے سیکریٹری نے بیان میں کہا کہ ’یہ افسوس ناک بات ہے کہ ’آف دی ریکارڈ‘ گفتگو کو غلط انداز میں اور غیر ضروری طور پر نشر کیا گیا۔‘ 
اس اعلامیے میں یہ وضاحت بھی جاری کی گئی ہے کہ ’چیف جسٹس آف پاکستان سے وفاقی وزیر قانون نے کبھی نجی ملاقات نہیں کی۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کے ذریعے مدتِ ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کر دیا ہے۔
پیر کو نئے عدالتی سال کے فل کورٹ ریفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایک اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ ’حکومت تمام چیف جسٹسز کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر رہی ہے۔‘
اس پر چیف جسٹس کے بقول انہوں نے جواب دیا کہ ’باقیوں کی توسیع کر دیں، لیکن میں توسیع قبول نہیں کروں گا۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ میں کل زندہ رہوں گا یا نہیں۔‘

شیئر: