پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری
پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری
بدھ 11 ستمبر 2024 18:46
سپیکر نے قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں گرفتار ارکان کی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے (فائل فوٹو: سینیٹ)
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کیے گئے ارکانِ قومی اسمبلی کے پروڈکشن آڈرز جاری کر دیے ہیں۔
تحریک انصاف کے جن ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے ہیں ان میں ملک عامر ڈوگر، زین حسین قریشی، وقاص اکرم اور شیر افضل مروت شامل ہیں۔
محمد احمد چٹھہ، زبیر خان وزیر، اویس حیدر جکھڑ، سید شاہ احد علی شاہ، نسیم علی شاہ اور محمد یوسف خان کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
سپیکر ایاز صادق کی جانب سے یہ پروڈکشن آرڈرز قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔
سپیکر نے پروڈکشن آرڈرز قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریق کار 2007 کے قاعدہ 108 کے تحت تفویض شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جاری کیے ہیں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔
مراسلے میں زیرِ حراست ارکان کی قومی اسمبلی کے رواں جاری اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سنگ جانی میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت 11 ارکان قومی اسمبلی کو گرفتار کر لیا تھا۔
جلسے کے لیے جاری این او سی کی خلاف ورزی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی سخت تقاریر کے ردِعمل میں تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پیر اور منگل کی درمیانی رات کارروائی کرتے ہوئے ان ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کے اندر اور باہر سے گرفتار کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کے احاطے سے گرفتاری پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں کے واقعے میں ’سکیورٹی سے متعلقہ انتظامات اور اسمبلی کی حدود میں بلا اجازت نقل و حرکت‘ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایوان کا ماحول بہتر بنانے اور پارلیمانی کارروائی کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے چارٹر آف پارلیمنٹ تیار کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو احسن انداز سے چلانے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان کے باہر ہم سب سیاست کرتے ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن اس پارلیمنٹ کا مقصد عوام کو ریلیف دینا اور عوام کی فلاح کے لیے کام کرنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آئین کی بالادستی صرف اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب یہ پارلیمنٹ اپنا کام احسن طریقے سے سرانجام دے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن اگر حکومت کوئی بہتر پالیسی بنائے تو اس کی تعریف بھی کرنی چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی ایوان کا ماحول بہتر بنانے کے حوالے سے سفارشات تیار کرے اور پھر تمام سیاسی جماعتیں ان سفارشات پر مِن و عَن عمل درآمد کریں۔
حکومت کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے بلاول بھٹو زرداری کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ 10 ستمبر کو جو کچھ ہوا اس پر کوئی جماعت بھی خوش نہیں ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ میں نقاب پوش افراد داخل ہوئے ہیں تو اس سے ہم سب کی مجموعی توہین ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم چاہیں گے کہ ایوان کا ماحول بہتر ہو تاکہ یہاں پر مثبت بات چیت کا ماحول پیدا ہو۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی پارلیمانی کمیٹی کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔
اس موقع پر سپیکر ایاز صادق نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری قیادت اپس میں بات چیت نہیں کرتی تو وہ نہ کرے لیکن ہمیں بحیثیت پارلیمنٹیرینز یہاں ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہیے اور ایک ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ ہم میثاق پارلیمنٹ کیوں نہیں کر سکتے؟
اس کے بعد وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کمیٹی قائم کرنے کی تحریک پیش کی۔ یہ کمیٹی 16 رکنی ہوگی جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو نمائندگی موجود ہوگی۔
سپیکر نے تمام پارلیمانی رہنماؤں سے کہا کہ وہ اس کمیٹی کے لیے نام دے دیں تاکہ آج ہی اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور یہ کمیٹی اپنا کام شروع کر دے۔
تحریک انصاف سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں نے اس تحریک کی حمایت کی یوں یہ تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔