Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی عہدے دار کے قتل کی سازش، امریکہ میں پاکستانی شخص پر فرد جرم عائد

آصف رضا مرچنٹ پر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے ایران سے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کا الزام ہے (فائل فوٹو: اے پی)
امریکی پراسیکیوٹر کے مطابق ایران سے روابط رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے ایک امریکی عہدے دار کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں بدھ کو فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔
ایک فوجداری شکایت کے مطابق آصف مرچنٹ نے ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلٰی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے یہ منصوبہ بنایا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’آصف رضا مرچنٹ کے خلاف دہشت گردی اور کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کے الزامات ہیں۔‘
ان کے مطابق ’یہ الزامات ظاہر کرتے ہیں کہ جو لوگ ایران کی امریکیوں کے خلاف سازش کو عمل جامہ پہنانا چاہیں گے ہم ان کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔‘
’محکمہ انصاف برسوں سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکی سرکاری اہلکاروں کے خلاف ایران کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔‘
امریکی محکمہ انصاف اور پراسیکیوٹر کے مطابق آصف رضا مرچنٹ نے مبینہ طور پر امریکہ میں کسی سیاست دان یا امریکی حکومت کے عہدے دار کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے ایک قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی۔
امریکی محکمہ انصاف کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 46 سال کے آصف رضا مرچنٹ پر اگست یا ستمبر میں ایران سے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
ملزم کو 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکہ سے باہر جانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ’آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے مبینہ روابط ہیں اور اُن پر نیو یارک جا کر کرائے کے قاتل کے ساتھ قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔‘
امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ’آصف مرچنٹ کرائے کے جن قاتلوں کے ساتھ رابطے میں تھے وہ دراصل انڈر کور ایف بی آئی ایجنٹ تھے۔‘
ملزم آصف مرچنٹ نے بتایا کہ ’وہ پاکستانی شہری ہیں اور ان کے پاکستان میں بھی اہلیہ اور بچے ہیں اور ایران میں بھی اہلیہ اور بچے رہتے ہیں۔‘

 امریکہ نے پاسداران انقلاب کے ایک رکن پر قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

آصف مرچنٹ نے پر الزام ہے کہ امریکہ کی جانب سے 2020 میں ایرانی پاسداران انقلاب کے اعلٰی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں اس سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے امریکہ میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔
آصف مرچنٹ پر استغاثہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکہ جانے سے قبل ایران میں بھی وقت گزارا۔
ان پر نیو یارک کے بروکلین بورو کی وفاقی عدالت میں قتل کے لیے کرائے پر لوگوں کو بھرتی کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
عدالت کے ریکارڈ کے مطابق ایک وفاقی جج نے انہیں 16 جولائی کو حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اگست میں کہا تھا کہ اسے امریکی حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔
ایرانی مشن نے اپنی سرکاری نیوز ایجنسی ’اِرنا‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ یہ طریقہ کار ایرانی حکومت کی قاسم سلیمانی کے قاتل کا تعاقب کرنے کی پالیسی کے خلاف ہے۔‘ 
واضح رہے کہ اگست 2022 میں امریکہ نے پاسداران انقلاب کے ایک رکن پر قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شہرام پورصفی جو تاحال مفرور ہے نے جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے امریکہ میں ایک فرد کو تین لاکھ ڈالر ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔

شیئر: